Published: 22-05-2023
اسلام آباد: مودی سرکار نے گھروں کی مسماری کو کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کے لیے نیا ہتھکنڈا بنا لیا۔انسداد دہشتگردی کی کاروائیوں کی آڑ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عروج پر ہیں، مودی سرکار نے بلڈوزر سیاست کو مسلمانوں کے خلاف ایک نیا ہتھیار بنا لیا۔کشمیر میں اب تک ایک لاکھ دس ہزار سے زائد املاک کو مسمار اور نذرِآتش کیا جا چکا ہے۔ گزشتہ 4 سالوں میں 2500 سے زائد گھروں کو مسمار اور دکانوں کو نذرِ آتش کر دیا گیا۔سال 1993 میں بھارتی فوج نے انتقامی کارروائیاں کرتے ہوئے سوپور میں 300 دکانوں اور 100 گھروں کو جلا ڈالا تھا۔صرف 2020 میں فوجی آپریشن کے دوران بھارتی فورسز نے 114 گھروں کو نذرِ آتش کیا گیا، 4 جنوری 2022 کو حریت رہنما شبیر شاہ کے سرینگر میں واقع گھر کو غیر قانونی طور پر قبضے میں لے لیا گیا جبکہ فروری 2023 میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مودی سرکار کے ان اقدامات کو انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیاں قرار دیا۔بلڈوزر بنانے والی عالمی کمپنیاں بھارت سے خرید و فروخت ترک کر دیں۔دی گارڈین کے مطابق املاک کی مسماری مودی سرکار کی طرف سے کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی گھٹیا کوشش ہے۔کیا کشمیر میں جمع ہونے والے جی20 ممالک کے اراکین بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر خاموش تماشائی بنے رہیں گے؟