Published: 06-09-2023
نئی دہلی: جیسے جیسے الیکشن قریب آتے جا رہے ہیں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی شدت پسند ہندو ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ہر وہ اقدام کرنے پر تُل گئے ہیں جس کی ماضی میں کوئی نظیر بھی نہ ملتی ہو۔بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی نے کئی شہروں کا نام تبدیل کرنے کے بعد اب ملک کا نام ہی تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے ممکنہ طور پر قرارداد پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔آئین میں بھارت کا نام ریپبلک آف انڈیا ہے جسے ریپبلک آف بھارت رکھا جائے گا لیکن اس کے لیے آئین میں ترمیم کرنا ہوگی۔جس کے لیے ممکنہ طور پر پارلیمنٹ کے 18 ستمبر سے 22 ستمبر تک ہونے والے سیشن میں قرارداد پیش کی جائے گی۔یاد رہے کہ پارلیمنٹ کے گزشتہ سیشن کے اختتام پر بی جے پی راجیہ سبھا کے ممبر نریش بنسل نے بھی آئین سے انڈیا کو لفظ بھارت سے تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔نام کی تبدیلی کی خبروں کو اس بات سے بھی تقویت ملی ہے کہ بھارتی صدر کی جانب سے جی 20 وفد کے لیے عشائیے کے دعوت نامے جس میں پریذیڈینٹ آف انڈیا کی بجائے ’’پریذیڈینٹ آف بھارت‘‘ لکھا گیا ہے۔حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے علاوہ کئی ہندو انتہا پسند ہندو جماعتیں بھی ریپبلک آگ انڈیا کو انگریزوں کی یادگار قرار دیتے ہوئے مقامی نام بھارت کو آئینی نام بنانے کا مطالبہ کرچکے ہیں۔ان جماعتوں کا مؤقف ہے کی برغیر کے اس خطے کو صدیوں سے بھارت کے نام سے جانا جاتا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ اصل اور تاریخی نام کو اپنایا جائے گا اور غلامی کے دور کے نام کو اتار پھینکا جائے۔بھارتی میڈیا کے مطابق تاحال 18 ستمبر کو شروع ہونے والے بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس کا ایجنڈا سامنے نہیں آسکا اس لیے یہ یقین ہوتا جا رہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم قوم کو کوئی سرپرائز دیں گے۔ملک کے نام کی تبدیلی کی خبر جنگل کی آگ طرح پھیل رہی ہے لیکن مودی سرکار نے نہ تو تردید کی اور نہ ہی تصدیق کی۔دوسری جانب اپوزیشن رہنما ششی تھرور نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ حکومت اتنی بے وقوف نہیں ہوگی کہ انڈیا کے نام سے مکمل طور پر دستبردار ہو جائے۔سابق ٹیسٹ کرکٹر وریندر سہواگ نے کہا کہ وہ نام کی تبدیلی کے امکان کا خیرمقدم کرتے ہیں اور کرکٹ بورڈ ٹیم کے یونیفارم پر لفظ “بھارت” کا استعمال کرنا شروع کرے۔انڈیا دور غلامی کا نام ہے۔اسی طرح معروف اداکار بالی ووڈ کے شہنشاہ امیتابھ بچن نے ٹوئٹر پر لکھا ۔۔۔ بھارت ماتا کی جے۔ اور بھی کئی نامور شخصیات نے نام کی تبدیلی پر مثبت ردعمل دیا ہے۔جس لگتا ہے کہ مودی سرکار کا یہ داؤ ووٹرز پر چل جائے۔