Published: 15-10-2023
واشنگٹن: فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے بعد سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے والا امریکی منصوبہ سرد خانے کی نذر ہوگیا اور سعودی عرب نے بات چیت کو غیر معینہ مدت کیلیے معطل کردیا۔اس حوالے سے ریاض میں دو اہم عہدیداروں نے تصدیق کی کہ اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس کے درمیان جنگ بڑھنے کے بعد سعودی خارجہ پالیسی کی ترجیحات پر تیزی سے نظر ثانی کی جارہی ہے۔خطے میں رونما ہونے والے تازہ تنازع کے بعد سعودی عرب اور ایران کے مابین تعلقات کی نئی فضا ہموار ہوئی ہے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پہلا فون ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو کیا کیونکہ ریاض پورے خطے میں تشدد میں اضافے کو روکنے کی کوشش کررہا ہے۔دونوں ممالک کے ذرائع نے غیرملکی خبررساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ کو بتایا کہ اسرائیل کے ساتھ معمول پر آنے کے بارے میں امریکی حمایت یافتہ بات چیت میں تاخیر ہوگی۔سعودی تجزیہ کارعزیز الغاشیان نے کہا کہ “سعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات معمول پر لانے کا عمل پہلے تنقید کی زد میں تھا لیکن اس صرف نے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔واضح رہے کہ حماس کے الاقصیٰ فلڈ کے بعد اسرائیل نے غزہ اور فلسطین کے متعدد علاقوں میں 6 ہزار سے زائد راکٹ برسائے ہیں جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 2 ہزار سے زائد شہری شہید جبکہ ہزاروں زخمی ہوگئے ہیں۔