Published: 03-11-2023
لاہور: مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ انتخابات کی تاریخ آنا خوش آئند ہے، مسلم لیگ ن الیکشن کیلیے تیار ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ ہم انتخابات کے لیے بالکل تیار ہیں، یہ خوش آئند کہ سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن نے تاریخیں بتائیں، الیکشن کمیشن اور صدر ایک ہی پیج پر ہیں ، کوئی کنفیوژن یا رکاوٹ تھی بھی تو وہ بھی دور ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ صدرپاکستان عارف علوی اور الیکشن کمیشن میں انتخابات کی تاریخ طے ہو گئی ہے کل سپریم کورٹ میں جا کر انتخابات کے معاملے پر مہر ثبت ہو جائے گی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے دی گئی تینوں تاریخیں ٹھیک تھیں ۔پہلے تاریخ کا رولا تھا اب یہ رولا ہے کہ تاریخ دینی کس نے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں الیکشن کے حوالے سے سوالات اٹھتے رہے ،قوم کے لیے نادر موقع ہے کہ نیا آغاز کریں اور الیکشن صاف و شفاف کرانے کے بعد مسائل کا حل ڈھونڈیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ آنے سے سیاسی بے یقینی کم ہوگی اوراس سے تمام سیاسی جماعتیں الیکشن کی جانب بڑھیں گی ۔ عوام میں بھی ایک امید اور انتخابات کا جوش وخروش شروع ہو جائے گا، مجھے کوئی شک نہیں ہے کہ الیکشن صاف و شفاف نہ ہوں، جنہوں نے الیکشن لڑنا ہے وہ اب الیکشن کی تیاریاں کریں گے۔ جنہوں نے الیکشن نہیں لڑنا وہ سو بہانے ڈھونڈیں گے۔پیپلز پارٹی کی تنقید پر سوال کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ انتخابات سے پہلے سیاسی جماعتوں نے اپنی پوزیشن تو لینی ہی ہے، جب ہم اتحاد میں تھے تو ایک دوسرے کے ساتھ گھی شکر تھے، الیکشن میں تو یہ ہو گا کہ ایک دوسرے پر تنقید کی جائے گی۔ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گرینڈ ڈائیلاگ کے معاملے پر الیکشن سے قبل کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو پائے گی تاہم الیکشن کے فوری بعد گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ ضرور ہونا چاہیے، انتخابات کے بعد چاہے سنگل پارٹی حکومت بنے یا مخلوط گرینڈ ڈائیلاگ ہونے چاہیں، مسائل کے حوالے سے کوئی قومی ایجنڈا طے کر لیں تو یہ بہتر ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اگر نیت درست ہو تو معاشی معاملات، نظام عدل کی مضبوطی ، سمیت دیگر اہم معاملات پر اتفاق رائے ہو سکتا ہے۔پروگرام اینکررحمان اظہر کی جانب سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ابھی ضرورت یہ ہے کہ پاکستان سب کا لاڈلا ہو، عوام لاڈلی ہو، کوئی سیاسی جماعت لاڈلی نہ ہو۔ عوام نے ہمیں اکثریت دی تو عوامی مسائل دوبارہ حل کریں گے۔ ہم نے پہلے بھی مسائل حل کیے دوبارہ بھی مسائل حل کر سکتے ہیں۔سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ساری دنیا کو پتا تھا کہ فیض آباد دھرنے میں کیا ہوا، جس کا ایجنڈا نواز شریف کو اقتدار سے ہٹانے کا تھا اور وہ پورا نہیں ہوا تھا ۔ فیض آباد دھرنے کے معاملے میں جو ہوا وہ افسوسناک تھا ، پیسے دے کر لوگوں کو لایا گیا ۔ مجھے ایک میٹنگ میں بتایا گیا کہ اس وقت جن لوگوں کے پاس پیسے نہیں تھے انہیں گھر واپسی کے لیے کرایہ دیا گیا تھا۔ فیص آباد دھرنے جیسی صورت حال کو دوبارہ دہرایا نہیں جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ڈیپ اسٹیٹ ہیں صرف یہ کہنا درست نہیں کہ پاکستان میں ڈیپ اسٹیٹس ہیں، سال2017 اور2018 میں کچھ لوگوں نے تمام حدیں کراس کیں، مجھے افسوس ہوتا ہے کہ اس وقت کیا فصل بوئی گئی جو آج ہمیں کاٹنی پڑی ہے۔ ماضی میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ مذہبی گروپ بنایا جائے اور اس گروپ سے حکومت کی گردن پر گھٹنا رکھ کر معاہدہ کرایا جائے اور اس معاہدے میں اپنی گواہی ڈالی جائے ،یہ افسوسناک ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ جو کر رہی ہے وہ بالکل ٹھیک کر رہی ہے ، نئے چیف جسٹس کی قیادت میں چیزوں کو درست کرنا چاہیے، اس موقع پر ساری سیاسی جماعتیں اکٹھی ہو جائیں کہ ان معاملات پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔