Published: 10-11-2023
واشنگٹن: امریکا کا کہنا ہے کہ اسرائیل حماس جنگ ختم ہونے کے بعد بھی اسرائیلی فوجیں غزہ میں ہی رہیں گی اور سیکیورٹی معاملات کی نگرانی کریں گی۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ٹیلی فونک گفتگو میں غزہ میں 3 دن کےلیے جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے یقین دلایا کہ اس دوران حماس بھی کچھ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردے گی۔امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم کو بتایا کہ تمام یرغمالیوں کی شناخت کی تصدیق کے لیے جنگ میں 3 دن کا وقفہ ناگزیر ہے جس کے بعد یرغمالیوں کے ناموں کی فہرست فراہم کی جائے گی۔امریکی صدر نے یہ بات ان مذاکرات کے بعد کی جس میں امریکا اور قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کیا اور جس کے نتیجے میں 10 سے 15 یرغمالیوں کی مشروط رہائی پر اتفاق ہوا ہے۔قبل ازیں وائٹ ہاؤس حکام نے کہا تھا کہ اسرائیلی فوجیں غزہ میں لڑائی کے خاتمے کے بعد بھی غزہ میں سیکیورٹی معاملات کو سنبھالنے کے لیے موجود رہیں گی۔ امریکا کے پاس فی الحال غزہ کے مستقبل کا کوئی حتمی حل نہیں۔تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے جواب دیا کہ انھیں حماس پر بھروسہ نہیں اور اس بات پر بھی یقین نہیں کہ حماس یرغمالیوں کے حوالے سے کسی معاہدے پر راضی ہونے کو تیار ہے یا معاہدے کی پاسداری کریں گے۔دوسری جانب امریکا کا کہنا ہے کہ اس وقت تمام تر توجہ غزہ سے اسرائیلی یرغمالیوں بالخصوص امریکی شہریوں کو نکالنے پر ہے۔ادھر حماس نے یرغمال بنائے گئے 12 غیر ملکی شہریوں کو رہا کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کے فضائی اور برّی حملے یرغمالیوں کی رہائی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں 1400 اسرائیلی مارے گئے تھے جب کہ 240 اسرائیلیوں کو یرغمال بناکر غزہ لے آئے تھے جن میں زیادہ تر اسرائیلی فوجی اور کچھ غیرملکی بھی شامل تھے۔