Published: 12-11-2023
غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری میں تاریخی اہمیت اور قومی ورثے کی حیثیت کی حامل 4 مساجد سمیت اب تک 59 مساجد شہید ہوچکی ہیں جب کہ سوا سو سے زائد مساجد کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطین اتھارٹی کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دو روز قبل اسرائیلی طیاروں نے خان یونس کے علاقے میں خالد بن ولید مسجد پر بمباری کی۔اسرائیلی فوج کی بمباری سے پوری مسجد چند سیکنڈوں میں ہی مکمل طور پر تباہ ہوگئی جب کہ خان یونس کے ہی علاقے میں ایک اور مسجد الاخلاص کو بھی تباہ کردیا گیا۔فلسطین اتھارٹی کی وزارت داخلہ کے مطابق اس حملے کے بعد سے اسرائیلی بمباری میں مکمل طور پر تباہ ہونے والی مساجد کی تعداد 59 ہوگئی جب کہ 136 مساجد اور 3 گرجا گھروں کو جزوی نقصان بھی پہنچا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی بھی جنگ میں عبادت گاہوں کو استثنیٰ حاصل ہوتی ہے۔ یہ محفوظ مقام میں شمار ہوتے ہیں لیکن اسرائیل نے تمام جنگی اصولوں کو قدموں تلے روند ڈالا ہے۔دوسری جانب خان یونس کی مساجد خالد بن ولید اور مسجد الاخلاص کو تباہ کرنے کے بعد اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے جنگجو ان مساجد میں اور اس کے آس پاس چھپے ہوئے تھے۔واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 12 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جن میں 4 ہزار 324 بچے اور 2 ہزار 823 خواتین شامل ہیں جب کہ حماس کی کارروائیوں میں مارے گئے اسرائیلیوں کی تعداد تقریباً 1,600 ہوگئی۔