Published: 16-11-2023
اسلام آباد: پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف)جائزہ مشن کے درمیان اسٹاف کی سطح پر معاہدہ طے پاگیا ہے، جس کے بعد آئی ایم ایف کے ایگزیکٹوبورڈ کی منظوری سے پاکستان کو 70 کروڑ ڈالر ملیں گے۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف سطح کا معاہدہ طے پانے کے بعد آئی ایم ایف کے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ انے والے عرصے میں مہنگاٸی کم ہونے کا امکان ہے۔آئی ایم ایف کا کہنا ہےکہ پاکستان نے تمام معاشی اہداف حاصل کر لیے ہیں، آئندہ چند ماہ میں مہنگائی میں کمی کا امکان ہے، مارکیٹ بنیاد پر ایکسچینج ریٹ پر عمل جاری رکھنےاور سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے اصلاحات کا بھی وعدہ کیا گیا ہے، جبکہ ایکسچینج مارکیٹ پر دباؤ کم ہو رہا ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق پروگرام کے تحت معاشی بحالی جاری ہے، دوست ممالک کے تعاون سے پاکستان میں معاشی استحکام آرہا ہے، وفاقی بجٹ پر عمل درآمد سے پالیسیوں میں تسلسل آیا ہے جبکہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بروقت ایڈجسٹمنٹ کی گئی۔آئی ایم ایف کا کہنا ہےکہ پاکستان نے حکومتی اداروں میں بھی اصلاحات کا وعدہ کیا ہے، پاکستان نے سماجی مدد کے پروگرام بہتر کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے، پاکستان نے جولائی 2023 سے زیر التوا پاور ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کو لاگو کیا۔آئی ایم ایف اعلامیہ کے مطابق طویل عرصے کے بعد یکم نومبر 2023 سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا، پاکستان نے روپے کی قدر کو متاثر کرنے کیلیے انتظامی اقدامات سے باز رہنے کی یقین دہانی کروائی۔اعلامیہ کے مطابق مہنگائی کو اپنے ہدف تک کم کرنے کے لیے فعال مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہے، 70 کروڑ ڈالر مزید ملنے سے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو جاری کردہ رقم 1.9 ارب ڈالر ہو جائےگی ۔واضح رہےکہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی معاہدہ طے پایا تھا۔
دریں اثنا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کابینہ ارکان کے ظاہر کردہ اثاثوں کی معلومات تک عوامی رسائی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ حکومت اثاثوں سے تعلق معلومات تک عوامی رسائی یقینی بنائے گی۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ حکومت نے عالمی مالیاتی اداروں سے تعاون کیلیے بہتر روابط کا عزم کا اظہار کیا ہے۔
آئی ایم ایف نے دوطرفہ ممالک اور عالمی مالیاتی شراکت داروں سے فنڈز کا بروقت حصول اہم قراردیا ہے، آئی ایم ایف کا مزید کہنا ہے کہ پالیسی اور اصلاحاتی کوششوں کیلیے یہ انتہائی اہم ہے جبکہ زرمبادلہ ذخائر کا فلو بہتر ہونے سے بیرونی دباؤ میں کمی آئی ہے۔آئی ایم ایف نے علاقائی تنازعات، اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ، عالمی سخت مالی حالات کو خطرات قراردیا ہے، اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت متوازن معاشی گروتھ ترجیحات ہیں، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام جی ڈی پی کے 0.4 فیصد کے مساوی پرائمری سرپلس کا ہدف حاصل کرنے کیلیے پر عزم ہیں اور ریونیو بڑھانے کیلئے ہنگامی اقدامات بھی لیے جا سکتے ہیں۔آئی ایم ایف نےقرضوں میں کمی کیلیے مالی استحکام کی کوششیں جاری رکھنے بھی زور دیا ہے اور ساتھ ہی ترقیاتی ضروریات کے تحفظ کو بھی مدنظر رکھا جائے، آئی ایم ایف نے مہنگائی کی دوسری لہر یا روپے کی قدر میں کمی کے خدشات کی بھی نشاندہی کی ہے۔آئی ایم ایف نےگورننس اور سرکاری اداروں میں اصلاحات جاری رکھنے پر زور دیا ہے اور ایس آئی ایف سی کے آپریشنز اور اثاثوں کی مینجمنٹ میں شفافیت کا مطالبہ کیا ہے، کیونکہ بجلی اور گیس سیکٹر میں گردشی قرضہ جی ڈی پی کے 4 فیصد سے بھی بڑھ گیا ہے۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ان حالات میں فوری ٹھوس اقدامات ناگزیر قرار ہیں۔آئی ایم ایف کو یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ توانائی شعبے میں نجی شعبے کی شمولیت پر کام جاری ہے، بجلی گیس کی چوری روکنے کیلیے بھی اقدامات جاری ہیں، جبکہ کیپٹیو پاور پلانٹس کو حاصل مراعات میں کمی لائی جارہی ہے۔