Published: 26-12-2023
کراچی: پاکستان نے ’مشن امپاسبل‘ کیلیے کمر کس لی جب کہ میلبورن میں 42 برس بعد طویل فارمیٹ میں پہلی فتح کیلیے الیون میں بھی ردوبدل کا امکان موجود ہے۔پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دوسرا ٹیسٹ میلبورن میں منگل کی علی الصباح شروع ہورہا ہے، پرتھ میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں شکست فاش کی وجہ سے پاکستان ٹیم کو سیریز میں کم بیک کیلیے ایم سی جی میں لازمی فتح درکار ہوگی، یہاں پر بھی انھیں پیس اور باؤنسی کنڈیشنز کا سامنا ہوگا تاہم بہتر تکنیک کی بنیاد پر بیٹرز بھی بڑی اننگز کھیل کر حریف بولنگ اٹیک پر دباؤ بڑھا سکتے ہیں۔آسٹریلیا کی جانب سے اس ٹیسٹ میچ کیلیے بھی گذشتہ مقابلے کی اپنی فاتح الیون کو برقرار رکھا جائے گا، جس کا مطلب یہ ہے کہ مقامی اسٹار اسکاٹ بولینڈ کو موقع کیلیے مزید انتظار کرنا پڑسکتا ہے۔کینگروز کو فی الحال کسی قسم کے فٹنس مسائل کا سامنا نہیں ہے تاہم پاکستانی ٹیم انجریز کی وجہ سے اپنے اہم کھلاڑیوں سے بھی محروم ہورہی ہے، اسپنر ابرار احمد دوسرا ٹیسٹ بھی نہیں کھیل سکیں گے، میدان میں اترے بغیر اپنڈکس کی وجہ سے نعمان بھی سیریز سے باہر ہوچکے ہیں، پسلی میں اسٹریس فریکچر کی وجہ سے فاسٹ بولر خرم شہزاد بھی باقی دونوں میچز نہیں کھیل سکیں گے، انھوں نے پرتھ میں شاندار ڈیبیو کیا تھا۔پاکستان کی جانب سے الیون میں ایک تبدیلی یقینی جبکہ کچھ اور ردوبدل بھی ہوسکتا ہے، خرم شہزاد کی جگہ لینے کیلیے حسن علی، میر حمزہ اور وسیم جونیئر لائن میں موجود ہیں، ان میں سے وسیم کو زیادہ تیزبولنگ کرنے کی وجہ سے فوقیت مل سکتی ہے۔سرفراز احمد کی جگہ خطرے میں ہے، وہ پہلے ٹیسٹ میں مجموعی طور پر 7 رنز بناسکے تھے، وکٹوریہ الیون کے خلاف ٹور میچ کی دونوں اننگز میں وہ مجموعی طور پر 40 رنز کے دوران دوبار آؤٹ ہوئے جبکہ اسی مقابلے میں محمد رضوان نے ففٹی اسکور کی تھی، انھیں میلبورن میں موقع دیا جاسکتا ہے، اسی طرح فہیم اشرف بھی اپنی موجودگی کا احساس نہیں دلاسکے، اگر انھیں ہٹا کر کسی اضافی بولر کو جگہ دی جاتی تو ٹیل بہت لمبی ہوجائے گی، اسپیشلسٹ اسپنر کو اس بار کھلانے کا فیصلہ کیا گیا تو ساجد خان میدان سنبھالیں گے۔پاکستان نے میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں اس سے قبل 10 میچز کھیلے ہیں جس میں صرف 2 فتوحات 1979 اور 1981 میں حاصل ہوئی ہیں، یہاں پر گرین کیپس کو فتح کا ذائقہ چکھے 42 برس بیت چکے ہیں، پاکستان ٹیم کو آسٹریلیا میں لگاتار 16 ویں ٹیسٹ شکست سے بچنے کا چیلنج بھی درپیش ہوگا۔باہمی مقابلوں میں ویسے بھی آسٹریلیا کا پلڑہ کافی بھاری ہے، اس نے 35 جبکہ پاکستان نے 15 فتوحات حاصل کیں ہیں، 20 میچز ڈرا ہوئے ہیں۔ گذشتہ 10 برس کے دوران دونوں ٹیموں کے ایک دوسرے سے میچز میں آسٹریلیا نے 7، پاکستان نے 3 فتوحات حاصل کیں اور 3 ہی میچز ڈرا ہوئے ہیں۔باہمی مقابلوں میں سب سے زیادہ 1779 رنز بنانے کا اعزاز جاوید میانداد جبکہ سب سے زیادہ 90 وکٹیں آنجہانی شین وارن نے حاصل کی ہیں۔