Published: 15-02-2024
نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے الیکٹورل بانڈز اسکیم پر پابندی عائد کردی۔بھارتی میڈیا کے مطابق جمعرات کو عدالت عظمیٰ نے اپنے تاریخی فیصلے میں الیکٹورل بانڈز کو غیر آئینی قرار ہوئے اس پر پابندی عائد کردی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ اسکیم عوام کے حق اطلاعات یعنی رائٹ ٹو انفارمیشن کے منافی ہے۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے 2018 میں سیاسی فنڈنگ کو شفاف بنانے کے لیے انتخابی بانڈز اسکیم شروع کی تھی جسے اپوزیشن جماعتوں اور سول سوسائٹی نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ الیکٹورل بانڈز کے حوالے سے 2019 سے اب تک کی تفصیلات طلب کرے۔عدالتی فیصلے کے مطابق بانڈ جاری کرنے والے ادارے ایس بی آئی کو یہ معلومات بھی فراہم کرنا ہوں گی کہ اپریل 2019 سے لے کر اب تک کتنے لوگوں نے کتنے کتنے روپے کے الیکٹورل بانڈز خریدے ہیں۔عدالتی حکم کے مطابق ایس بی آئی تین ہفتوں میں یہ معلومات فراہم کرے گا جس کے بعد الیکشن کمیشن یہ معلومات عوام تک پہنچائے گا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ووٹرز کو سیاسی جماعتوں کے فنڈز کے بارے میں جاننے کا حق ہے۔ الیکشن کمیشن کو انتخابی بانڈز سے متعلق معلومات اپنی ویب سائٹ پر بھی فراہم کرنی ہوں گی۔عدالتی فیصلے کے بعد اب بینک الیکٹورل بانڈ فروخت یا جمع نہیں کر سکیں گے اور اگر کوئی شخص کسی سیاسی جماعت کو چندہ دینا چاہتا ہے تو اسے یہ کام اپنے بینک اکاؤنٹ کے ذریعے کرنا ہوگا۔الیکٹورل بانڈز چیلنج کرنے والے درخواست گزاروں نے موقف اپنایا تھا کہ عوام کو یہ جاننے کا آئینی حق حاصل ہے کہ کس سیاسی جماعت کو کون اور کتنی رقم بطور عطیہ دے رہا ہے۔درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ اس اسکیم کے تحت سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کے لیے “کالے دھن” کا بڑے پیمانے پر استعمال ہوا ہے کیونکہ عطیہ دہندگان کا نام ظاہر نہیں کیا جاتا۔درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ اس اسکیم کے ذریعے حکمراں جماعت یہ معلوم کر سکتی ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کو کون چندہ دے رہا ہے اور ان پر ایسا نہ کرنے کے لیے دباؤ بھی ڈالا جا سکتا ہے۔الیکٹورل بانڈز بنیادی طور پر بھارت میں سیاسی جماعتوں کو چندہ دینے کی ایک اسکیم ہے جس کے تحت کسی بھی شخص کو اسٹیٹ بینک آف انڈیا سے الیکٹورل بانڈز خرید کر سیاسی جماعتوں کو عطیہ کرنے کی اجازت تھی۔الیکٹورل بانڈ کیا ہے؟الیکٹورل بانڈز کے ذریعہ کوئی بھی شخص یا کمپنی گمنام رہ کر سیاسی جماعتوں کو چندہ دے سکتا ہے۔ یہ بانڈز ایک ہزار، دس ہزار، ایک لاکھ، دس لاکھ اور ایک کروڑ روپے کی مالیت تک دستیاب ہیں۔ ابھی تک اس کے تحت سیاسی پارٹیوں کی فنڈنگ کے لیے بارہ ہزار کروڑ روپے سے بھی زیادہ کے بانڈز خریدے جا چکے ہیں۔کوئی کمپنی یا شخص جتنے چاہے بانڈز خرید سکتا ہے البتہ جس پارٹی کے نام سے بانڈ لیا گیا ہے وہ پندرہ دنوں کے اندر بینک سے کیش کرانے کی پابند ہوتی ہے۔ مقررہ وقت میں کیش نہ کروانے کی صورت میں بانڈ کی رقم وزیر اعظم راحت فنڈ میں چلی جاتی ہے۔اعدادو شمار کے مطابق الیکٹورل بانڈز سے سب سے زیادہ فائدہ بی جے پی کو ہوا ہے جسے مارچ 2023ء تک الیکٹورل بانڈز سے 57 فیصد یعنی تقریباً 6 ہزار کروڑ روپے حاصل ہوئے جبکہ اپوزیشن جماعت کانگریس کو صرف دس فیصد رقم بطور عطیہ حاصل ہوئی۔