Published: 18-02-2024
کابل: قطر میں اقوام متحدہ کی میز بانی میں ہونے والے افغان مذاکرات میں شرکت کے لیے طالبان نے پیشگی شرائط رکھتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان شرائط کے پورا ہوئے بغیر مذاکرات سود مند ثابت نہیں ہوسکتے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں دو روزہ افغان مذاکرات کا آغاز آج سے ہو رہا ہے جس کا مقصد افغانستان کے ساتھ مزید مربوط اور منظم بین الاقوامی تعلقات کی بحالی پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔یہ مذاکرات دراصل گزشتہ برس دوحہ میں ہی ہونے والی بات چیت کا ایک فالو اپ ہے، جس میں افغانستان سے کسی کو مدعو نہیں کیا گیا تھا لیکن آج شروع ہونے والے مذاکرات میں افغان سول سوسائٹی کے ارکان اور طالبان حکام دونوں کو مدعو ہیں۔تاہم طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ امارت اسلامیہ کے نمائندے مذاکرات میں افغانستان کے واحد باضابطہ نمائندے کے طور پر شرکت کرنا چاہتے ہیں اور اگر افغان وفد اور اقوام متحدہ کے درمیان تمام مسائل کے بارے میں انتہائی اعلیٰ سطح پر کھل کر بات کرنے کا موقع موجود ہے تو اس میں شرکت فائدہ مند ہوگی۔بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بصورت دیگر ان مذاکرات میں ہماری شرکت کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ایک سینیئر سفارتی ذریعے نے بتایا کہ طالبان وفد نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے ساتھ دوبدو مذاکرات کی درخواست بھی کی تھی تاکہ طالبان حکومت کا مؤقف براہ راست پیش کیا جا سکے۔طالبان کے اس بیان سے یہ تاثر بھی ابھرا کہ وہ مذاکرات میں افغانستان کی دیگر جماعتوں، سول سوسائیٹی اور نمائندوں کی شرکت پر بھی ناراض ہے اور تنہا اجلاس میں شرکت کی متمنی ہے۔واضح رہے کہ ان مذاکرات کے لیے دیگر فریقین سمیت پاکستان کو بھی مدعو کیا گیا ہے اور افغانستان میں پاکستان کے خصوصی ایلچی کی سربراہی میں ایک وفد مذاکرات میں شرکت کرے گا۔