پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس، جسٹس منصور علی شاہ کا اضافی نوٹ فیصلے میں شامل

Published: 08-03-2024

Cinque Terre

 اسلام آباد: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس فیصلے میں جسٹس منصور علی شاہ کے اضافی نوٹ کو بھی فیصلے کا حصہ بھی بنا دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس میں جسٹس منصور علی شاہ نے اختلافی نوٹ لکھا جس میں انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس کے اس دوران بنائے گئے بنچز پر پاسٹ اینڈ کلوزڈ ٹرانزیکشن کی ڈاکٹرائن لاگو ہو گی۔انہوں نے لکھا کہ پبلک ٹائم کا بڑا حصہ ان بنچز اور سماعتوں پر لگ چکا، پریکٹس اینڈ پروسیجر کی معطلی کے بعد سابق چیف جسٹس نے نافذ العمل قانون کے تحت بنچ بنائے، یہ تو کہا جا سکتا ہے کہ ایکٹ معطل نہیں ہونا چاہیے تھا مگر حقیقت یہ ہےایکٹ معطل تھا۔جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ سپریم کورٹ کے 8 رکنی بنچ نےایکٹ کو معطل کر رکھا تھا۔چیف جسٹس پاکستان سمیت دیگر ججز کا جسٹس منصور علی شاہ کے نوٹ سے اتفاق کیا ہے۔ اکثریتی فیصلہ دینے والے تمام ججز نے نوٹ سے اتفاق کرتے ہوئے کہا جسٹس منصور علی شاہ کا نوٹ اصل فیصلے کا حصہ تصور کیا جائے۔جسٹس منصور علی شاہ نے نوٹ میں کہا کہ قانون کے نافذ العمل ہونے کے بعد دیے گئے فیصلوں کیخلاف نظرثانی درخواستوں کو بطور انٹرا کورٹ اپیل شنوائی ہوگی، انٹرا کورٹ اپیل پانچ رکنی لارجربنچ کرے گا۔