Published: 16-03-2024
طرابلس: لیبیا کے ساحل کے قریب تارکن وطن کی ربڑ کی کشتی کی خراب ہونے سے وہ کئی دنوں تک سمندر میں بے یار و مددگار پھنسے رہے جس کے دوران بھوک اور پیاس نے 60 افراد کی جان لے لی۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اوشین وائکنگ کی ٹیم نے کھلے سمندر میں اس کشtی کو دیکھا اور اطالوی کوسٹ گارڈ کی مدد سے ریسکیو آپریشن کیا گیا جس کے دوران 25 تارکین وطن کو بچالیا گیا۔ان لاغر اور نیم مردہ افراد کو فوری طبی امداد اور پانی وغیرہ دینے کے بعد قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں درجن سے زائد افراد کی حالت تشویشناک ہونے کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ریسکیو آپریشن میں کشتی سے 60 تارکین وطن کی لاشیں بھی ملیں۔ زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ یہ افراد بھوک اور پیاس کی وجہ سے مارے گئے۔ کشتی میں کھانے پینے کی اشیا ختم ہوگئی تھیں۔انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (IOM) کے مطابق گزشتہ برس تارکین وطن کے لیے سب سے مہلک سال تھا جب غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کی کوشش میں 8 ہزار 565 افراد اپنی جانوں سے گئے۔ اس تعداد نے پچھلے 10 سال کا ریکارڈ توڑ دیا۔اقوام متحدہ کی ایجنسی نے بھی کہا کہ 2023 میں ڈوبنے والے تارکیں وطن کی یہ تعداد اس سے پچھلے برس کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہے۔تارکین وطن کے لیے سب سے خطرناک بحیرہ روم رہا جہاں 2023 کے دوران 3,129 اموات ہوئیں اور یہ 2017 کے بعد سب سے زیادہ تعداد ہے اور اس سال بھی اب تک کی تعداد گزشتہ برس کے برابر ہے۔