Published: 27-03-2024
نئی دہلی: بھارت کے دارالحکومت میں پولیس نے دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجروال کی گرفتاری کے خلاف وزیراعظم نریندر مودی کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کے لیے مارچ کرنے والے درجنوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجروال کی گرفتاری کے خلاف ان کے کارکنوں نے مودی کی رہائش کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی تاکہ وہاں پہنچ کر احتجاج کیا جائے لیکن 5 کلومیٹر دور اس جگہ پر انہیں پولیس کی جانب سے روک دیا گیا جہاں وہ مارچ کے لیے اکٹھے ہو رہے تھے۔ٹی وی میں نشر ہونے والی فوٹیجز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سیکڑوں مظاہرین زمین پر بیٹھے ہوئے ہیں اور نعرے لگا رہے ہیں جبکہ پولیس انہیں گرفتار کرکے لے جانے کی کوشش کر رہی ہے۔دوسری جانب بھارتی دارالحکومت میں پولیس نے کیجروال کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے دہلی سیکریٹریٹ کی جانب مارچ کی کوشش کرنے والے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے ان پر واٹر کینن کا استعمال کیا۔بی جے پی کے ریاستی صدر وریندر سیچدیوا نے خبرایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ دہلی کا وزیراعلیٰ کرپٹ اور بددیانت ہے، ان کو استعفیٰ دینا چاہیے۔ادھر عام آدمی پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اروند کیجرول استعفیٰ نہیں دیں گے اور ان کی رہائی تک احتجاج جاری رہے گا۔دہلی کے وزیرماحولیات گوپال رائے نے صحافیوں کو بتایا کہ میں وفاقی حکومت کو بتانا چاہتا ہوں کہ اس موقع پر یہ لڑائی نہیں رکے گی کیونکہ آپ کی پولیس جبر کر رہی ہے اور یہ آواز پوری قوم تک پہنچ رہی ہے۔خیال رہے کہ نئی دہلی میں گزشتہ 10 برس سے برسر اقتدار عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجروال کو شراب کی پالیسی میں مالی بے ضابطگیوں کے الزام میں گزشتہ ہفتے گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ بھارت میں اگلے ماہ سے عام انتخابات کا آغاز ہو رہا ہے۔دہلی میٹرو ریل کارپوریشن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں کہا کہ احتجاج کے باعث شہر میں کئی میٹرو اسٹیشنز سیکیورٹی وجوہات پر تاحکم ثانی بند کردیے گئے ہیں۔دہلی پولیس نے نوٹس جاری کردیا ہے کہ شہر میں امن و امان کے حوالے سے احتجاج سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوسکتی ہے۔عام آدمی پارٹی بھارت کی اپوزیشن جماعتوں کے اس اتحاد کا حصہ ہے جو گزشتہ برس بی جے پی کے خلاف وجود میں آیا تھا۔اپوزیشن اتحاد کا کیجروال کی گرفتاری کے خلاف 31 مارچ کو مشترکہ احتجاج کا منصوبہ ہے اور توقع کر رہے ہیں کہ اتحاد دوبارہ منظم ہوگا جبکہ بی جے پی کے خلاف انتخابات میں مشترکہ امیدوار میدان میں اتارنے میں ناکام ہوئے تھے۔