Published: 12-05-2024
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ملکی مسائل کے حل کے لیے سیاستدانوں کو ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے کا مشورہ دے دیا۔الحمرا ہال میں بلاول بھٹو زرداری کا سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملک میں نفرت کی سیاست عروج پر ہے، سیاست میں اختلاف رائے کے احترام کی گنجائش نہیں رہی، سیاست کو سیاست نہیں رہنے دیا گیا ،سیاست کو ذاتی دشمنی میں بدل دیا گیا، عوام مہنگائی ، بیروزگاری اور غربت سے پریشان ہیں۔انہوں نے کہا کہ نفرت اور گالم گلوچ کی بجائے بات چیت کی ضرورت ہے، مسائل کے حل کیلئے سیاست دانوں کو ہاتھ ملانا ہو گا، سیاستدان ایک دوسرے سے ہاتھ نہیں ملائیں تو مسائل حل نہیں ہوں گے، گالم گلوچ اور الزام تراشی کی بجائے پاکستان کا سوچیں۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے تمام سیاستدانوں کو مفاہمت کا پیغام بھیجا، کچھ سیاستدان ملکی مفاد میں بھی مفاہمت پر یقین نہیں رکھتے، صدر زرداری کے مفاہمت کے پیغام پر نامناسب ردعمل دیا گیا، پیپلزپارٹی کے پاس عوامی مسائل کا حل موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نےانتخابی مہم میں10نکاتی ایجنڈا پیش کیا تھا، ہمارے ایجنڈے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا، ہم نے انتخابی مہم میں کسان کارڈ جاری کرنے کا کہا تھا، ہمارے کسان کارڈ پربھی تنقید کی گئی۔سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کےکسان سراپا احتجاج ہیں، کسان کارڈ چاروں صوبوں میں ہوتا تو شاید کسانوں کا اتنا بڑا مسئلہ پیدا نہ ہوتا، ہم حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں مثبت کردارادا کرنا چاہتےہیں، پیپلزپارٹی کا مثبت کردارہی تمام مسائل کا حل ہے۔بھٹو ریفرنس کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے پی پی چیئرمین نے کہا کہ بھٹوکیس کا سپریم کورٹ نےتاریخی فیصلہ دیا، یہ کارکنوں کی طویل جدوجہد کا نتیجہ ہے، بھٹو کے عدالتی قتل ریفرنس کے فیصلے کے بعد یہ پہلا سیمینار ہے، آصف زرداری پہلی بار صدر بنے تو ریفرنس عدلیہ کو بھیجا ،آصف زرداری دوسری بار صدر بنے تو بھٹو ریفرنس پر فیصلہ آیا۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ یہ بات مانتی ہے ذوالفقار بھٹو کیساتھ زیادتی ہوئی، سپریم کورٹ نے تسلیم کیا کہ بھٹو کا عدالتی قتل ہوا ، انہیں فیئر ٹرائل کا موقع نہیں ملا، عدالت مانتی ہے کہ اس سے غلطی ہو سکتی ہے تو پھر عدالتی اصلاحات ضرور ہونی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے عدالتی اصلاحات کی جائیں، عدالتی اصلاحات کیلئے آئینی ترمیم لانے کی ضرورت ہے، ریفارمز لائیں تاکہ آئندہ بھٹو کے عدالتی قتل جیسے فیصلے دوبارہ نہ ہوں، اگر ہم عدالتی اصلاحات نہیں کرتے تو زیادتی ہوگی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی ہمیشہ کوشش رہی ہے نظام میں جمہوری طریقے سے بہتری لے کر آئے، پارلیمان قانون سازی اور ترامیم کیلئے اہم ادارہ ہے، نظام درست کرنے کیلئے جو کچھ کر سکے وہ کریں گے، چارٹر آف ڈیمو کریسی میں جوڈیشل ریفارمز بھی شامل تھیں، جوڈیشل ریفارمز کی کوشش نہیں کی گئی، کوشش ہوگی ہم جوڈیشل ریفارمز کے سفر کو مکمل کریں۔