دہشت گردی کے معاملے پر پاکستان کیساتھ بات چیت کو تیار ہیں، بھارت

Published: 11-06-2024

Cinque Terre

نئی دہلی: بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا ہے کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ  برسوں پرانے دہشت گردی کے مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہتا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق سبرامنیم جے شنکر مسلسل دوسری بار وزیر خارجہ بن گئے۔ حلف برداری کے بعد میڈیا سے گفتگو میں تجربہ کار وزیر خارجہ نے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات پر اپنی پالیسی کھل کر بیان کی۔نومنتخب وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم مودی کی ہدایت پر خطے میں خارجہ پالیسی “پڑوسی سب سے پہلے” کو اپنا رکھا ہے لیکن چین اور پاکستان کے ساتھ مسائل  تعلقات کی نوعیت مختلف تھے۔بھارتی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ برسوں پرانے دہشت گردی کے مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہتے ہیں جس میں دراندازی کا معاملہ بھی شامل ہے۔خیال رہے کہ بھارتی وزیر خارجہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان سماجی رابطے کی ویب سائٹس کے ذریعے رابطے ہوئے۔وزیراعظم شہباز شریف اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے مودی کو تیسری بار حکومت بنانے پر مبارکباد دی تھی۔جس پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے”نیک خواہشات کے لیے آپ کا شکریہ‘‘ کا مختصر جواب بھی دیا تھا۔بھارتی وزیر خارجہ نے چین کے ساتھ تعلقات کے بارے میں کہا کہ اُن کے ساتھ کچھ سرحدی مسائل ہیں اور ہماری توجہ اس بات پر ہوگی کہ انہیں کیسے حل کیا جائے۔یاد رہے کہ بھارت اور چین 3 ہزار 800 کلومیٹر کی سرحد سے جڑے ہوئے ہیں جس میں سے زیادہ تر کی حد بندی ناقص ہے اور دونوں ممالک کے درمیان اس پر 1962 میں جنگ بھی ہوئی تھی۔حال ہی میں یہ کشیدگی مودی سرکار کے سیاہ قانون کے نفاذ کے بعد مزید بڑھ گئی جب لداخ کے متنازع علاقے کو بھی بھارت کی وفاق میں شامل کرلیا گیا جس پر چین اپنی ملکیت کے حق کا دعویٰ کرتا آیا ہے۔اس سیاہ قانون کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان وقتاً فوقتاً جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارت اور چین کی سرحدی جھڑپوں میں کم از کم 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی مارے جا چکے ہیں اور دونوں جانب زخمیوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔