وزیراعظم کا 200 یونٹ والے بجلی صارفین کو 3 ماہ کیلئے رعایت دینے کا اعلان

Published: 09-07-2024

Cinque Terre

وزیراعظم شہباز شریف نے 200 یونٹ والے صارفین کو بجلی کے نرخ میں تین ماہ کیلئے رعایت دینے کا اعلان کردیا، پروٹیکیڈ، نان پروٹیکیڈ صارفین کےلیے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لے لیا۔وزیراعظم نے توانائی کے شعبے میں اصلاحات سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 200 یونٹ تک کے صارفین کو تین ماہ، جولائی، اگست اور  ستمبر کیلئے رعایت دی جارہی ہے، ڈھائی کروڑ بجلی صارفین کو 50 ارب کی سبسڈی دی جارہی ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ کراچی کے پروٹیکٹڈ صارفین کو بھی فائدہ ہوگا، صارفین کو 4 روپے سے 7 روپے تک فی یونٹ فائدہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ 2022 اور 2023 میں نوازشریف کی قیادت میں ریاست کو بچایا کر سیاست کو داؤ پر لگایا، ریاست کو نہ بچایا ہوتا توکہاں کی ریاست، کہاں کا بجٹ۔شہباز شریف نے کہا کہ ماضی میں دعوے کیے گئے 90 روز میں کرپشن کا خاتمہ کریں گے، کرپشن کاخاتمہ ہونے کے بجائے بڑے بڑے کرپشن اسکینڈل سامنے آئے، برطانیہ سے آئے 190 ملین پاؤنڈ پر بھی ہاتھ صاف کیے گئے، لوٹی ہوئی دولت کا ایک دھیلا بھی نہیں آیا، پھر کہا گیا کہ پاکستان سے لوٹا گیا 300 ارب لے کر آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ پر تنقید کی گئی کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر بجٹ بنایا گیا، اس میں کوئی شک ہے کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا مرجاؤں گا آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے،وزیراعظم نے کہا کہ 76 سال کے نتیجے میں آج قوم جہاں کھڑی ہے وہاں ہمالیہ نما مشکلات کا سامنا ہیں، پچھلے دور میں کہا گیا کہ 90 دن کے اندر کرپشن کا خاتمہ ہوگا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ انسان غلطی کا پتلا ہے، غلطی ہوسکتی ہے۔ ہم نے نواز شریف کی قیادت میں خدمت کا بیڑا اٹھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں تیل کی قیمتیں اوپر جارہی تھیں کہ یکا یک تیل کی قیمتیں کم کرکے ملک کا نقصان کیا گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ شمسی توانائی سے سستی بجلی پیدا ہوگی اور کسان کو ریلیف ملے گا، پاکستان میں دس لاکھ ٹیوب ویل تیل سے چلتے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ دس سال میں قومی خزانے کے 500 ارب روپے تباہ ہوئے، بجٹ پر ہم نے عوام سے غلط بیانی سے کام نہیں لیا، بجٹ میں یقیناً ٹیکس لگے لیکن اشرافیہ پر ٹیکس پہلی بار لگا، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگا جس پر انھوں نے جائز احتجاج کیا، پہلی بار رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس لگا، میرے نزدیک ابھی اور لگنا چاہیے تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ اشرافیہ پر ٹیکس سے اضافی 100 ارب روپے ملنے کا امکان ہے، اگلے سال ریئل اسٹیٹ پر ٹیکس کےلیے مزید تیاری کے ساتھ آئیں گے، زمین پر سٹے بازی کی جاتی ہے، کہا جاتا ہے ریئل اسٹیٹ سے 40 انڈسٹریز جڑی ہوئی ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ وفاق نے بلوچستان کے ساتھ مل کر ٹیوب ویل کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا معاہدہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی سو فیصد ڈیجیٹائزیشن ہورہی ہے، حکومتی اداروں میں ڈاؤن سائزنگ کا آغاز کردیا ہے، حکومت صوبوں سے مل کر بچت پروگرام شروع کرے گی، وقت آگیا ہے جو دولت سے مالامال ہیں وہ قربانی دیں،وزیراعظم نے کہا کہ کراچی کی بندرگاہ پر سالانہ 1200 ارب روپے امپورٹ ٹیکس کی چوری ہے، پی این ایس سی کے پاس گیارہ جہاز ہیں اربوں روپے خرچ آتا ہے، ملک میں اربوں روپے کی کرپشن کو بند کرنا ہوگا، پاکستان میں بحری جہازوں کے ذریعے سامان کی برآمد پر سالانہ 5 سو ارب روپے خرچ کیے جاتے ہیں، دیگر ملکوں کے پاس سامان کی نقل وحمل کیلئے کئی گنا بحری جہاز ہیں۔