کولکتہ: زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ڈاکٹر کے والدین کو پیسوں کی پیشکش، کانگریسی رہنما کا دعویٰ

Published: 01-09-2024

Cinque Terre

بھارتی ریاست مغربی بنگال کے شہر کولکتہ میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی زیر تربیت ڈاکٹر کے والدین کو پولیس کی جانب سے رقم کی پیشکش کی گئی تھی۔ کانگریس رہنما نے بڑا دعویٰ کردیا۔9 اگست 2024 کو کولکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اسپتال میں 31 سالہ پوسٹ گریجویٹ تربیتی ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کا واقعہ پیش آیا۔ وہ اسپتال کے سیمینار ہال میں چہرے پر زخموں کے ساتھ مردہ پائی گئی تھیں۔کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چوہدری نے الزام عائد کیا ہے کہ کولکتہ میں مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی ٹرینی ڈاکٹر کے والد کو پولیس نے مقتولہ کی لاش کی آخری رسومات جلد ادا کرنے کےلیے پیسوں کی پیشکش کی تھی۔مغربی بنگال کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چوہدری نےدعویٰ کیا کہ متاثرہ  ڈاکٹر کے والدین کو حکام کی طرف سے عملی طور پر "گھر میں نظر بند" رکھا گیا ہے۔ادھیر رنجن  نے صحافیوں کو بتایا کہ "میں  متاثرہ ڈاکٹر کے خاندان سے ان کی رہائش گاہ پر ملا اور ان سے طویل بات چیت کی۔ پولیس نے خاندان کو نظر بند کر رکھا ہے۔ انہیں مختلف بہانوں کی آڑ میں گھر سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ پولیس نے ان کے ارد گرد ایک رکاوٹ کھڑی کر دی ہے۔‘‘یاد رہے کہ مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کی گئی پوسٹ گریجویٹ ٹرینی ڈاکٹر کی لاش 9 اگست کو سرکاری اسپتال آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال کے سیمینار ہال میں پائی گئی تھی، جس کے بعد ریاست بھر کے طبی حلقوں میں غم و غصہ پھیل گیا۔ احتجاج کرنے والے جونیئر ڈاکٹروں نے اس واقعے کے بعد سے کام چھوڑ ہڑتال شروع کر دی ہے، اور وہ اپنی ساتھی کے لیے انصاف اور طبی اداروں میں سیکیورٹی کے سخت اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔کانگریس کے سینئر رہنما نے پولیس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں آر جی کار اسپتال کے دورے کے دوران احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں سے ملنے سے روک دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ “میں وہاں ایک عام شخص کی حیثیت سے گیا تھا، نہ کہ ایک سیاسی رہنما کے طور پر تاکہ ان (احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں) کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر سکوں۔ لیکن پولیس نے مجھے ان سے ملنے سے روک دیا، اگر انہوں نے پہلے یہ مستعدی دکھائی ہوتی تو ہماری بہن ڈاکٹر کو یہ انجام نہ دیکھنا پڑتا۔”اس جرم کے سلسلے میں کولکتہ پولیس کے ایک شہری رضاکار کو گرفتار کیا گیا ہے، اور اب کلکتہ ہائیکورٹ کے حکم کے بعد سینٹرل بیورو آف انویسٹیگیشن (سی بی آئی) نے تحقیقات کا چارج سنبھال لیا ہے۔