کراچی: ورلڈ کلچر فیسٹیول کے 24ویں روز ”سندھ آرٹسٹ ایگزیبیشن“ کا انعقاد

Published: 19-10-2024

Cinque Terre

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام 38 روزہ ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی کے 24ویں روز 6 روزہ ”سندھ آرٹسٹ ایگزیبیشن“ کا انعقاد احمد پرویز آرٹ گیلری میں کیا گیا۔نمائش کا افتتاح مہمانِ خصوصی گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی، صوبائی وزیر ثقافت سید ذوالفقار علی شاہ اور صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کیا۔اس موقع پر فائن آرٹ کمیٹی کے چیئرمین فرخ شہاب، مسعود اے خان سمیت معروف آرٹسٹوں نے نمائش میں شرکت کی۔ ”سندھ آرٹسٹ ایگزیبیشن“ میں سندھ بھر کے 82 مصوروں کی پینٹنگز نمائش کےلیے پیش کی گئیں۔گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے نمائش کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں صوبائی وزیر سید ذوالفقار علی شاہ کا شکرگزار ہوں جنہوں نے مجھے مدعو کیا۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور سندھ کلچر ڈپارٹمنٹ ثقافت کی فروغ کےلیے بہترین کام کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں کلچر ایک ایسی منسٹری ہے جسے لوگ سمجھتے کچھ نہیں، یہ تاریخی چیزیں ہیں، کلچر کو کبھی ختم نہیں کیا جاتا۔ ماضی میں کے پی کے میں امن تھا، دنیا کی سب سے پرانی تہذیب خیبر پختونخوا میں ہے۔فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر سے لوگ ”ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی“ میں آئے ہوئے ہیں۔ پاکستان کا سافٹ امیج دنیا بھر میں جا رہا ہے، لوگ پاکستان آنا چاہتے ہیں، ہم اپنی ثقافت کو فروغ دے کر دہشت گردی کا مقابلہ کرسکتے ہیں، ہم نے بندوق نہیں قلم اٹھانا ہے، نوجوانوں کے ذریعے شدت پسندی کا مقابلہ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ آرٹس کونسل اور سندھ حکومت کو اتنا بڑا فیسٹیول کرنے پر شاباشی دینی چاہیے۔ بلاول بھٹو زرداری ثقافتی میلوں کو بھرپور سپورٹ کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پشاور میں ہمارے پاس ایسے ہالز نہیں جہاں کوئی ثقافتی نمائش ہو سکے، میں وفاقی حکومت سے رابطے میں ہوں کہ پشاور میں ثقافتی سرگرمیوں کےلیے ہالز مختص ہونے چاہئیں۔ ہم آرٹس کونسل کراچی کو خوش آمدید کہیں گے، سندھ کے لوگ خوش قسمت ہیں، انہیں چاہیے دھرنے جلوسوں سے باہر نکل کر ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دیں۔ ہم نے نوجوانوں کو روزگار دینا ہے۔گورنر خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ آرٹس کونسل کراچی ہمیں بھی میزبانی کا موقع دے۔صوبائی وزیر ثقافت سندھ سید ذوالفقار علی شاہ نے کہا کہ آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ اتنے بڑے فیسٹیول کے انعقاد پر مبارکباد کے حقدار ہیں۔ امن اور ثقافت کا پیغام دینا بہت ضروری ہے، سندھ حکومت آرٹس کونسل کے ساتھ مل کر پشاور میں بھی ثقافتی میلے کا انعقاد کرے گی۔انکا کہنا تھا کہ ”ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی“ میں 40 سے زائد ممالک کراچی کا رُخ کر رہے ہیں، کچھ لوگوں کی وجہ سے ہم خود کو نہیں روک سکتے۔ کوئٹہ میں فیسٹیول کیا، پشاور بھی بہت پیار کرنے والے لوگوں کا شہر ہے، سندھ کے تمام آرٹسٹوں کا کام دیکھ کر خوشی ہوئی۔صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہا کہ گورنر خیبر پختونخوا کا ”ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی“ میں شرکت پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔انکا کہنا تھا کہ کوئی فیسٹیول پوری دنیا میں 3 ہفتے سے زیادہ نہیں ہوا، ہم تاریخ کا سب سے بڑا فیسٹیول کرکے عالمی ریکارڈ بنانے جارہے ہیں، ہمیں سندھ حکومت کا مکمل تعاون حاصل ہے، کلچر کی پہلی منسٹری ذوالفقار بھٹو نے بنائی۔ جتنے کلچرل ادارے بھٹو نے بنائے یہ قائد اعظم محمد علی جناح کا وژن تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان لٹریچر فیسٹیول پورے ملک میں کر رہے ہیں، خیبر پختونخوا کے فنکاروں نے میرے خلاف احتجاج کیا۔ برلن سے لاہور ایک کنسرٹ ہونا تھا، پنجاب حکومت سے این او سی نہیں ملی۔محمد احمد شاہ کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں ایک سے بڑھ کر ایک فنکار موجود ہے، ہمارا منصوبہ تھا ہر صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر ثقافتی میلے کریں۔انہوں نے کہا کہ ہر دن یہ فیسٹیول اوپر جا رہا ہے، کلچر ہماری سانس ہے، ثقافت کے بغیر معاشرہ بانجھ ہے، پختون کلچر کی ہزاروں سال پرانی تہذیب کو دفن کردیا گیا ہے، ہم بزدل نہیں ہیں کوئٹہ میں کامیاب فیسٹیول کیا، پشاور بھی جانے کےلیے تیار ہیں۔انکا کہنا تھا کہ کراچی میں دھرنے، لڑائی جھگڑوں کے باوجود فیسٹیول کامیابی سے جاری ہے، انہوں نے گورنر خیبرپختونخوا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ کلچر کے فروغ کےلیے اپنا کردار ادا کریں۔نمائش میں ایس ایم نقوی، راحیلہ ابڑو، ثناء نظام، مقبول احمد، سہیل ہاشمی، سلمان فاروقی، بندہ علی، مسعود اے خان، محمد ذیشان، مصباح پرویز، منظور منگی، حفصہ شیخ، انس ابرو، اکرم سپول، عبدالجبار گل، چترا پریتم، تنویر فاروقی، مریم عباسی، رفیق سومرو، ایس ایم رضا، شاکر علی، راجیشوری، مروحہ محسن، عارف انصاری، شامی احمد، معظم علی، مہتاب علی، فیض سپرو، اے ایس رند، نصرت رضا منگی، نذر الاسلام، گل بخت آغا، منظور علی سولنگی، نعمان صدیقی، استاد رستم خان، یسریٰ شیخ، جی این غازی کی پینٹنگز رکھی گئی ہیں۔نصراللّٰہ بلوچ، صنوبر انصاری، حسین چانڈیو، افصہ احمد، امہ فروا ایاز، شہزاد بلوچ، کبیر عطا محمد، عبید سید، کاشف شہزاد، غلام عباس کاونگر، سلیم رضا، فرخ شہاب، حبیبہ مجیب الرحمان، یاسر نور، جواد احمد جان، اسٹیفن یعقوب، زینت خان، مشکور رضا، وہاب جعفر، علی میمن، سکندر علی ملاح، فضل الہٰی خان، اعجاز تالپور، صبا قیوم لغاری، ہرجی لعل، عبدالمالک چنا، غلام بھیل، افشین سومرو، نجیب جتوئی، ایم کاشف خان، شاہد رسام، عمران سومرو، انعام حسین، زرناب بلوچ، جویریہ فاطمہ، ماہم صدیقی، عاقب فیض، شوکت علی کھوکھر، حرا مشتاق، حامیر سومرو، زبیر احمد بھٹو، کرن اسلم، محمد حنیف، قاسم بگٹی اور جمال عاشقین کی پینٹنگز بھی نمائش کا حصہ ہیں۔ واضح رہے کہ 6 روزہ ”سندھ آرٹسٹ ایگزیبیشن“ 24 اکتوبر تک جاری رہے گی۔