جارج فلائیڈ ہلاکت کیس میں امریکی پولیس اہلکار کو قید کی سزا

Published: 12-12-2022

Cinque Terre

 نیویارک: امریکی عدالت نے دو برس قبل پولیس تشدد سے ہلاک ہونے والے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کیس میں ملوث پولیس افسر کو ساڑھے تین سال قید کی سزا سنادی۔بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق ہینپین کاؤنٹی ڈسٹرکٹ کورٹ نے منیاپولس کے سابق افسر کو جرم ثابت ہونے پر ساڑھے تین سال قیمت کی سزا سنائی۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پولیس افسر نے جارج فلائیڈ کو زمین پر لٹا کر اُس کی گردن پر گھٹنا رکھ کر انسانیت سوز تشدد کیا جو شہری حقوق کی خلاف ورزی ہے۔جمعے کو ہونے والی سماعت میں سابق پولیس افسر الیگزینڈر کوینگ نے اوہائیو جیل سے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔ عدالت نے دو طرفہ دلائل مکمل ہونے اور شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے سزا کا فیصلہ سنایا۔الیگزینڈر اور اُس کے دوسرے ساتھی اہلکار پر الزام تھا کہ انہوں نے جارج فلائیڈ کو دوسرے درجے کے تشدد کا نشانہ بنایا۔دوسری جانب جارج فلائیڈ کے اہل خانہ نے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کے ساتھ عدالت نے انصاف کیا ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق عدالت نے ابھی صرف شہری حقوق کی خلاف ورزی کے کیس کا فیصلہ سنایا ہے، جس میں الیگزینڈر کو سزا سنائی گئی جبکہ قتل اور دیگر جرائم کے کیس کا فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔واضح رہے کہ مئی 2020 میں سیاہ فام شہری کو مظاہرے کے دوران امریکی پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث اُس کی موت ہوگئی تھی، جارج فلائیڈ پر ہونے والے تشدد کی فوٹیج سامنے آئی تو امریکا سمیت دنیا بھر میں پولیس رویے کے خلاف مظاہرے کیے گئے تھے، جس کے بعد دو پولیس اہلکاروں کو برطرف کر کے انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔