Published: 20-12-2022
کرناٹک میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے بعد مودی کی مسلم دشمن حکومت اب حلال گوشت پر پابندی کا بل لانے کی تیاری کر رہی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق رواں برس مارچ میں ہندوؤں کے تہوار یوگادی کے موقع پر انتہاپسندوں نے گوشت کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور تب سے باقاعدہ ایک مہم بھی چلائی جارہی ہے۔جس پر نام نہاد سیکولر جمہوریت کی دعویدار مودی سرکار نے کرناٹک میں ایک بل لانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ حلال گوشت پر پابندی لگانے کے لیے قانون سازی کی جائے گی۔مودی سرکار نے ہندو انتہا پسند جماعتوں کو خوش کرنے اور ووٹ حاصل کرنے کی لالچ میں یہ بل چند دنوں میں شروع ہونے والے اسمبلی کے سیشن میں لانے کا ارداہ ظاہر کیا۔اپوزیشن جماعت کانگریس نے حکمراں جماعت کے اس ارادے کو بھانپتے ہوئے پارلیمان میں بل کے خلاف سخت مزاحمت کا اعلان کردیا جب کہ مسلم جماعتوں نے بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔آمرانہ رویہ رکھنے والی بی جے پی نے اپوزیشن جماعت اور مسلم جماعتوں کے احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے بل پیش کرنے پر ڈٹے رہنے کا عندیہ دیا ہے جس سے ایک بار پھر کرناٹک میں کشیدگی کا خدشہ پیدا ہوگیا۔خیال رہے کہ بل بی جے پی کے کرناٹک سے رکن اسمبلی روی کمار پیش کریں گے جو اس سے قبل حلال گوشت پر پابندی کے لیے کرناٹک کے گورنر کو خط بھی لکھ چکے ہیں۔