جرمنی؛ جنگ عظیم دوم میں موت کے پروانے ٹائپ کرنے والی نازی خاتون کو قید کی سزا

Published: 21-12-2022

Cinque Terre

برلن: جرمنی کی ایک عدالت نے 97 سالہ خاتون کو دوسری جنگ عظیم میں نازی حراستی کیمپ میں ٹائپسٹ کے طور پر کام کرنے کے دوران ساڑھے دس ہزار زائد افراد کے قتل میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیدیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی جرمنی کی ریاستی عدالت نے ارمگارڈ فرچنر کو دو سال کی قید کی سزا بھی سنائی تاہم استغاثہ کے مطالبے پر اور مجرمہ کی عمر 97 سال ہونے پر سزا معطل کردی۔سزا معطلی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جرائم کے وقت خاتون ٹائپسٹ کی عمر محض 18 سال تھی اس لیے بچوں کی سزا کے قانون کے تحت بھی انھیں استثنیٰ حاصل تھا لہذا دو سال کی سزا وہ اپنے گھر میں کاٹیں گی۔نازی خاتون فرچنر پر 1943 اور 1945 کے درمیان حراستی مرکز کے کیمپ کمانڈنٹ کے دفتر میں اسٹینو گرافر اور ٹائپسٹ کے طور پر کام کے اسیروں کے منظم قتل میں انچارجز کی مدد اور حوصلہ افزائی کی۔رواں برس جون میں ہی ایک 101 سالہ نازی گارڈ کو 5 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جن پر جنگ عظیم دوم میں 1942 اور 1945 کے درمیان نازی حراستی کیمپ میں 3 ہزار 518 قیدیوں کے قتل میں معاون ہونے کا جرم ثابت ہوا تھا۔ جرائم کے وقت جوزف شوئٹز کی عمر 21 سال تھی۔خیال رہے کہ حراستی کیمپ میں نازیوں نے 60 ہزار سے زائد افراد کو بیدردی سے قتل کیا تھا۔ ان کے قلب میں پٹرول یا فینول کے مہلک انجیکشن لگا کر، بھوکا رکھ کر یا گولی مار کر قتل کیا تھا۔ان کیمپوں میں کئی لوگوں کو سخت سردیوں میں بغیر لباس کھلے میدان میں رکھا جاتا یہاں تک کہ ان کی موت ہوجاتی اور کچھ کو چیمبر میں بند کرکے زہریلی گیس چھوڑ دی جاتی تھی۔جرمنی کی ایجنسیز ایسے نازیوں کی تلاش میں ہے جن کا جنگ عظیم دوم کے قتل عام میں کسی بھی طرح کا کردار رہا ہو اور اب چاہے ان کی عمر 90 سے بھی زیادہ ہوگئی ہو۔