Published: 31-03-2023
نئی دہلی: بھارت کی مودی حکومت کے جھوٹے وعدوں پر یقین کر کے ہندوستان جانے والے پاکستانی ہندو تارکین پناہ گزین کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ پاکستان سے ہندوستان جانے والے پاکستانی ہندو پناہ گزین کیمپوں میں انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیں، جہاں انہیں پینے کے صاف پانی سمیت دیگربنیادی سہولتیں میسر نہیں جس کیوجہ سے تارکین کینسرسمیت کئی موذی امراض کا شکار ہورہے ہیں۔دہلی کے ایک پناہ گزین کیمپ میں مقیم مکین موہن سنگھ کا تعلق سندھ سے ہے۔ جو چند ماہ پہلے اپنے والد کی ناگہانی وفات کے بعد والدہ، بیوی اور بچوں کے ساتھ بھارت منتقل ہوا اور اب وہ پناہ گزینوں کے کیمپ میں زندگی گزار رہا ہے۔پناہ گزین موہن کا سات سال کا بیٹا راجو کینسرکے مرض میں مبتلا ہوگیا ہے۔جس کا نئی دہلی کے ایک سرکاری کلاوتی ہسپتال میں علاج کیا جارہا ہے۔ موہن کے مطابق ڈاکٹروں کا کہنا ہے اس کے بیٹے کا علاج پرائیویٹ اسپتال میں ممکن ہے جہاں بچے کا علاج کا خرچہ 40 سے 50 لاکھ روپے بتایا جارہا ہے۔موہن سنگھ سمیت پاکستان چھوڑکرجانیوالے ہندوتارکین کی اکثریت اس وقت پناہ گزین کیمپوں میں انتہائی برے حالات میں زندگی گزاررہی ہے۔ مودی حکومت پاکستان چھوڑکرجانیوالے ہندوؤں کو بھارتی شہریت دیئے جانے کا خواب دکھایا تھا جو ابھی تک پورانہیں ہوسکا ہے۔دہلی کے ایک پناہ گزین کیمپ کے مکینوں کے مطابق ان کے پاس چونکہ بھارتی شہریت نہیں جبکہ پاکستانی پاسپورٹ ایکسپائر ہوچکے ہیں۔ ان کے پاس اب کوئی کارآمد شناختی دستاویزنہیں جس کی بنیاد پر وہ بچوں کو اسکول داخل کرواسکیں اور علاج و معالجے کی سہولیات حاصل کرسکیں۔اطلاعات ہیں کہ پناہ گزین کیمپوں میں ان دنوں ایک بار پھرڈینگی وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، جہاں مقیم پاکستانی ہندوتارکین گندے ماحول میں زندگی گزاررہے ہیں، خارش، بخار، ڈینگی سمیت کئی امراض کا شکارہیں۔ مختلف این جی اوز ان کی مدد کرتی ہیں جس سے انہیں اوران کے بچوں کو دو وقت کی روٹی مل جاتی ہے۔بھارت میں پاکستانی ہندوتارکین کے لئے کام کرنیوالی تنظیم فرنٹیئرلوک سنگٹھن (ایس ایل ایس ) کے مطابق بھارت میں اس وقت 25 ہزار سے زائد پاکستانی ہندوتارکین موجود ہیں جن کوابھی تک بھارتی شہریت نہیں مل سکی ہے ۔ دوسری طرف گزشتہ چند برسوں میں بھارت مشکل حالات سے تنگ آکر سینکڑوں ہندو واپس پاکستان بھی لوٹے ہیں۔