Published: 17-05-2023
واشنگٹن: مصنوعی ذہانت پر مبنی انقلابی چیٹ جی پی ٹی پروگرام بنانے والی کمپنی کے خالق سیم آلٹمین منگل کے روز امریکی کانگریس کے سامنے پیش ہوئے اور انہوں نے مختلف عوامی نمائیندوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے’ مصنوعی ذہانت کے لیے قانون سازی اور حدود کے تعین کا مشورہ دیا۔‘ جواں سال سیم آلٹ مین نے کانگریس رہنماؤں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ ’تیزی سے طاقتور ہوتی ہوئی مصنوعی ذہانت، (آرٹئفیشل انٹیلی جنس یا اے آئی) کے خدشات اور خطرات کو نوٹ کرتے ہوئے مناسب اقدامت کی ضرورت ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں امریکا ، یورپ اور دیگر ممالک کے حکمران اہم کردار ادا کرسکتےہیں۔اوپن اے آئی کمپنی کے سی ای او نے ضابطہ کاری اور قانون سازی کے بعد ہی اے آئی کے لائسینس دینے کا مشورہ بھی دیا۔ سیم نے کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ قانون سازی اور اخلاقی حدود کی سختی سے پابندی بھی کریں۔ اس ضمن میں چیٹ جی پی ٹی جیسے سافٹ ویئر کے بارے میں کئی سوالات اٹھائے گئے۔ ان میں بچوں میں نقل اور چھاپہ لگانے کا رحجان، جعلی خبروں کا پھیلاؤ، عوامی گمراہی، ملازمتوں کے خاتمے اور کاپی رائٹ حقوق کی خلاف ورزی سمیت کئی خدشات کو بھی پیش کیا گیا۔تجزیہ کاروں کے مطابق اگرچہ امریکی اے آئی پرقانون سازی میں اب بھی سستی دکھارہے ہیں لیکن یورپ میں اس ضمن میں خاصی سرگرمی پائی جاتی ہے۔سینیٹ کمیٹی میں پیشی پر سیم کو سینیٹر رچرڈ بلیومینتھل نے ہوبہو اپنی آواز میں نشر کی گئی ایک جعلی گفتگو سنائی جو سینیٹ میں ان کی بحث پر مبنی تھی۔ پھر رچرڈ نے کہا کہ اے آئی کو آزاد ماحول میں ایسے ہی نہیں چھوڑا جاسکتا۔سیم آلٹمین نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ’مصنوعی ذہانت، عوامی رائے سازی، ووٹ دینے اور انتخابات پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔‘ اس رحجان کو سیم نے شدید تشویشناک بھی قرار دیا۔