Published: 19-08-2023
اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بلز پر دستخط کردیے جس کے بعد دونوں بلز قانون کی شکل اختیار کرگئے۔ واضح رہے کہ دونوں بلز قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینیٹ میں پیش کی گئے تو حکومتی اراکین نے بل کے خلاف اپنا نقطہ نظر پیش کیا جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا۔ بعدازاں دونوں بلز کی بعض متنازع شقیں نکال کر بلز دوبارہ پیش کیے گئے جسے سینیٹ سے منظوری کے بعد دستخط کے لیے سمری صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کردی گئی۔آفیشل سیکریٹ ایکٹ کیا ہے؟ آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل کے مطابق اگر کوئی شخص جان بوجھ کر امن عامہ کا مسئلہ پیدا کرے یا ریاست کے خلاف کام کرے تو جرم کا مرتکب ہوگا۔ علاوہ ازیں اکر کوئی شخص ممنوعہ جگہ پر حملہ کرے یا نقصان پہنچائے اور اس کا مقصد براہ راست یا بالوسطہ دشمن کو فائدہ پہنچانا ہو تو وہ بھی قابل جرم ہے۔مذکورہ ترمیمی بل کے تحت ملزم کا ٹرائل خصوصی عدالت میں ہوگا اور 30 دن کے اندر سماعت مکمل کرکے فیصلہ ہوگاآرمی ایکٹ کیا ہے؟آرمی ایکٹ میں ریٹائرمنٹ فوجی اہلکاروں سے متعلق شقیں ہیں۔ اس قانون کے تحت کوئی بھی فوجی اہلکار ریٹامنٹ، استعفے یا برطرفی کے دو سال بعد تک کسی بھی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکے گا جبکہ حساس نوعیت کی ذمہ داری سے متعلق ڈیوٹی دینے والے فوجی اہلکار یا افسرملازمت ختم ہونے کے 5 برس تک سیاسی گرمی میں حصہ نہیں لے سکے گا۔آرمی ایکٹ کے خلاف ورزی پر مرتکب ریٹائرڈ فوجی اہلکار کو دو برس تک قید با مشقت کی سزا ہوگی۔ علاوہ ازیں اگر کوئی حاضر سروس یا ریٹائرڈ فوجی اہلکار ڈیجیٹل الیکٹرانک یا سوشل میڈیا پر فوج کو اسکینڈلائز یا اس کی تضحیک کا مرتکب ہوگا تو اس کی سزا الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت ہوگی۔مذکورہ قانون کی رو سے کوئی حاضر سروس یا ریٹائرڈ اہلکار فوج کو بدنال یا اس کے خلاف نفرت انگیزی پھیلانے کا باعث بنے گا تو اس کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت 2 برس تک قید اور جرمانے کی سزا ہوگی۔