Published: 04-10-2023
نئی دہلی: الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق مودی سرکار نے سکھ رہنما کے قتل میں را کے ملوث ہونے پر تحقیقات میں تعاون کرنے کے بجائے کینیڈا کی حکومت سے کہا ہے وہ اپنے سفارت کاروں کو واپس بلالے۔فنانشل ٹائمز کے مطابق بھارتی حکومت نے کینیڈا کو آگاہ کیا ہے کہ رواں ماہ کی 10 تاریخ سے قبل اپنے 41 سفارت کاروں کو وطن واپس بلالے ورنہ ان سفارت کاروں کے استثنیٰ کو منسوخ سمجھا جائے گا۔بھارت میں اس وقت کینیڈا کے 62 سفارت کار اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں اور 41 کو واپس جانے کا کہہ دیا گیا ہے جس کے بعد یہ تعداد گھٹ کر 21 رہ جائے گی جب کہ بھارت نے پہلے ہی کینیڈا کے ویزا پر پابندی لگا رکھی ہے۔بھارت نے یہ اقدام اُس اُٹھایا ہے جب کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے ملک میں قتل ہونے والے علیحدگی پسند سکھ رہنما کے قتل میں بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد پیش کیے تھے۔کینیڈا نے ان ٹھوس شواہد کی روشنی میں بھارتی سفیر کو ملک بدر کردیا تھا۔ جن پر شک تھا کہ وہ را کے ایجنٹ ہیں اور خالصتان کی تحریک کے سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہیں۔جس کے جواب میں بھارت نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف ان شواہد کو مسترد کردیا تھا بلکہ کینیڈا کے سفیر کو بھی ملک بدر کردیا تھا۔دوسری جانب امریکا سمیت عالمی قوتوں نے بھارت سے قتل کی تحقیقات میں کینیڈا کے ساتھ تعاون کرنے کا مطالبہ تھا اور سکھ رہنما کے قتل میں را کے ملوث ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔