Published: 05-11-2023
اسلام آباد: پاکستان نے آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران سود کی ادائیگیاں 8.5 ٹریلین روپے سے بڑھ سکتی ہیں، جو کہ بجٹ تخمینے سے 1.2 ٹریلین روپے زیادہ ہیں۔وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بیرونی فنانسنگ کے خلاء کو پر کرنے کیلیے آئی ایم ایف سے مدد کی درخواست کی ہے۔یاد رہے کہ حکومت نے 18 فیصد شرح سود کے ساتھ سودی ادائیگیوں کا تخمینہ 7.3 ٹریلین روپے لگایا تھا، تاہم، شرح سود 22 فیصد ہونے کی وجہ سے سودی ادائیگیاں بڑھ گئی ہیں۔موجودہ آئی ایم ایف پروگرام اگلے سال اپریل میں مکمل ہوگا، رواں مالی سال کی آخری سہہ ماہی کے دوران سودی ادائیگیوں کا تخمینہ 2.9 ہزار روپے لگایا گیا ہے، جس میں سے 2.6 ہزار ارب روپے ڈومیسٹک قرضوں پر ادائیگیاں کی جائیں گی، پہلی سہہ ماہی کے دوران قرضوں کی مد میں 1.38 ہزار ارب روپے ادا کیے گئے ہیں جو کہ جو کہ مجموعی وفاقی آمدنی کے برابر ہے۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو بیرونی فنانسنگ میں درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے بیرونی فنانسنگ میں کمی سے ہونے والے نقصان کو پورا کرنے میں مدد کی درخواست کی ہے۔حکومت نے آئی ایم ایف کو غیر ملکی تجارتی قرضوں، یوروبانڈز اور اسلامی ترقیاتیبینک سے قرضوں کے حصول کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ان ذرائع سے فنانسنگ کا دارومدار مارکیٹ کے حالات پر ہے، اسلامی ترقیاتی بینک نے رواں مالی سال کے دوران 1 ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن شاید یہ وعدہ وفا نہ ہوسکے، یاد رہے کہ حکومت نے تمام غیر ملکی قرض دہندگان سے 20 ارب ڈالر کے حصول کا تخمینہ لگایا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرونی فنانسنگ میں کمی سے پیدا ہونے والے خسارے کو پورا کرنے کیلیے درآمدات میں کمی کی جاسکتی ہے۔واضح رہے کہ مالی سال کے آغاز پر سودی ادائیگیوں کا تخمینہ 7.3 ٹریلین روپے لگایا گیا تھا، جبکہ مشکل معاشی حالات کی وجہ سے 6.5 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کے حصول میں بھی چیلنجز کا سامنا ہے