آئی ایم ایف: توانائی اور پیٹرولیم سے متعلق نئے اور سخت مطالبات کا امکان

Published: 11-11-2023

Cinque Terre

 اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 71 کروڑ ڈالر مالیت کی اگلی قسط کیلئے پالیسی سطح کے مذاکرات پیر سے شروع ہوں گے جس میں پاکستان کو توانائی اور پیٹرولیم سے متعلق نئے اور سخت مطالبات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق پالیسی سطح کے مذاکرات میں پاکستان کی معاشی ٹیم کی قیادت نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کریں گی جبکہ آئی ایم ایف جائزہ مشن کی قیادت مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر کریں گے۔اس سے قبل ایک ہفتے سے زائد تک جاری رہنے والے تکنیکی سطح کے مذاکرات گذشتہ روز ختم ہوگئے ہیں۔ ان مذاکرات میں تکنیکی سطح کے مذاکرات میں ایف بی آر نے آئی ایم ایف مشن کو ٹیکس محصولات پر مطمئن کیا ہے اسی طرح پاور سیکٹر بارے بھی آئی ایم ایف مطمئن ہے۔ذرائع کا کہنا ہے پالیسی سطح کے مذاکرات میں مجموعی طور پر آئی ایم ایف نے پاکستان کی اقتصادی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے البتہ کچھ مطالبات اور تجاویز بھی دی ہیں جن کو اب پالیسی سطح کے مذاکرات میں تفصیلی غور کے بعد حتمی شکل دی جائے گی، پالیسی سطح کے مذاکرات کے اختتام کے بعد پالیسی بیان جاری ہوگا۔وزارت خزانہ حکام پُرامید ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پالیسی سطح کے مذاکرات میں اقتصادی جائزہ کامیابی سے مکمل ہوجائے گا، ذرائع کے مطابق شیڈول کے مطابق آئی ایم ایف مشن کے ساتھ معاشی ٹیم کے مذاکرات 15 نومبر تک مکمل ہوں گی جس کے بعد دسمبر میں آئی ایم یاف بورڈ اس کی منظوری دے گا اور ساتھ ہی آئی ایم ایف سے اگلی قسط جاری ہونے کی توقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے پیر سے شروع ہونے والے پالیسی مذاکرات میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو، وزارتِ خزانہ اور اسٹیٹ بینک کی کارکردگی اور اعداد و شمار، مشکوک ٹرانزیکشن و منی لانڈرنگ کیخلاف اقدامات سمیت دیگر معاملات زیر غور آئیں گے۔