Published: 17-01-2024
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پلان سی بھی موجود ہے اور8 فروری کو انہیں جھٹکا لگے گا، اسی لیے یہ ڈرے ہوئے ہیں۔بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس مسلمان ہیں اور مسلمانوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے کہا ہےکہ دشمنوں سے اتنی بھی نفرت نہ کرو کہ انصاف نہ کر سکو، قران سب کے لیے ہے اور ہمارا کام ہے یاد کروانا، انصاف کے نظام پر یقین نہیں، چاہتا ہوں کارروائی براہ راست دکھائی جائے تاکہ قوم کو پتا چلے کہ کیا ہو رہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ لندن پلان کے تحت جمہوریت کو روندا جا رہا ہے، انتخابی مہم شروع ہونے کے باوجود لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے، 9 مئی واقعات میں عورتوں اور بچوں کو جیلوں میں ڈالا گیا، کیپیٹل ہل واقعے میں سی سی ٹی وی کی مدد سے لوگوں کو پکڑا گیا تھا۔انھوں نے کہا کہ کور کمانڈر ہاؤس، اسلام اباد ہائی کورٹ اور جی ایچ کیو کی سی سی ٹی وی فوٹیج کس نے چوری کی، لوگ بے وقوف نہیں وہ جانتے ہیں کہ فوٹیج چوری کرنے کے وسائل کس کے پاس ہیں، 9 مئی لندن پلان معاہدے کا حصہ ہے۔صحافیوں سے گفتگو کے دوران عمران خان نے کہا کہ لوگوں کو اغوا کر کے تشدد کیا جاتا ہے اور اگر وہ نہیں مانتے تو آئی سی یو پہنچ جاتے ہیں، الیکشن کمیشن، پولیس، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) سب لندن معاہدے کا حصہ ہیں۔‘ہمارے پاس پلان سی موجود ہے’بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی پہلے اور دوسرے درجے کی قیادت کو اڑا دیا گیا، انتخابی نشان لے لیا گیا لیکن8 فروری کو انہیں جھٹکا لگنے والا ہے اور یہ ڈرے ہوئے ہیں، عوام کو نہیں روکا جا سکتا اسی لیے یہ ڈرے ہوئے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ پلان سی بھی موجود ہے اور ایک اور پلان بھی بنا ہوا ہے، حکومت گرائے جانے کے باوجود جنرل باجوہ سے مذاکرات کیے، جنرل باجوہ سے کہا تھا کہ فری اینڈ فیئر انتخابات مسائل کا حل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے کہا تھا کہ اچھے غلاموں کی طرح سائفر کی بات نہ کرو ورنہ مقدمات کی بارش ہوگی، کیا حکومت گرانے کی سازش کو بے نقاب کرنا غداری ہے، سیاسی استحکام کے لیے صاف اور شفاف انتخابات ضروری ہیں۔‘میرا یا بشریٰ بی بی کا طاقت ور حلقوں میں سے کسی سے رابطہ نہیں ہے’انھوں نے کہا کہ ملک صرف سرمایہ کاری سے اس دلدل سے نکل سکتا ہے جو سیاسی استحکام کے بغیر ممکن نہیں ہے، بیرون ملک ایک کروڑ پاکستانی ہیں جن کی سرمایہ کاری سے یہ ملک مستحکم ہو سکتا ہے، ہم کہہ کہہ کر تھک چکے ہیں کہ 9 مئی کے واقعات پر آزادانہ انکوائری کروائی جائے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ فوج کے خلاف کبھی کچھ نہیں کیا، جب مجھ پر گولیاں چلی ہم نے اس وقت بھی کچھ نہیں کیا، کئی لوگوں پر اتنا ظلم کیا گیا کہ وہ پارٹی چھوڑنے پر مجبور ہو گئے اور کئی لوگوں کے پارٹی چھوڑنے پر شکر ادا کیا۔اس دوران ان کا کہنا تھا کہ بیرسٹر گوہر خان کے گھر کے دروازے توڑ کر بھی گھر میں گھس گئے، شیخ رشید نے بڑا ساتھ دیا، پارٹی کے اندر سے دباؤ تھا کہ جنہوں نے پریس کانفرنس کی انھیں ٹکٹ نہیں دیا جا سکتا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ میرا یا بشریٰ بی بی کا طاقت ور حلقوں میں کسی سے رابطہ نہیں، چیف الیکشن کمشنر نے وہ حرکتیں کیں جو آج تک کسی نے نہیں کیں، بزدل دشمن کی کوئی اخلاقیات نہیں ہوتیں وہی حرکتیں الیکشن کمیشن نے کی ہیں۔انھوں نے کہا کہ لوگ جب فیصلہ کر لیتے ہیں تو پھر جو مرضی پروپگینڈا کیا جائے کامیاب نہیں ہوتا، قانون ہے کہ الیکشن کمیشن نے 90 روز میں الیکشن کروانے ہوتے ہیں، دو صوبوں میں حکومتیں تحلیل کیں لیکن 90 روز میں الیکشن نہیں ہوئے، اکتوبر میں انتخابات ہونا تھے تب بھی نہیں ہوئے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ آئین کی خلاف ورزی پر آرٹیکل 6 لگتا ہے، نہ بلا رہا نہ بلے باز تو اب کیوں ڈرے ہوئے ہیں، پلان سی کے بارے میں 8 فروری کو پتا چل جائے گا، پی ٹی آئی کی انڈر 16 ٹیم کو بھی انتخابی مہم نہیں چلانے دی جا رہی ہے۔پارٹی کی انتخابی مہم کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ اب اطلاعات ہیں ہمارے امیدواروں اپنی انتخابی مہم میں قیدی نمبر 804 کی تصویر لگانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔بانی چئیرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جو ناانصافی کی بات کرے وہ غدار نہیں ہوتا، میں نے الیکشن کمیشن کو آرٹیکل 6 لگانے کی دھمکی نہیں دی، 1977 میں ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف صرف ایک امیدوار کو اٹھایا گیا یہاں تو پوری پارٹی اٹھا لی گئی ہے، جنرل قمر باجوہ نے میری پیٹھ میں چھرا گھونپا میں نے نہیں۔