Published: 19-03-2024
اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات مکمل نہ ہونے کے باعث اسٹاف سطح کا معاہدہ طے نہیں ہوسکا تاہم اہم نکات طے پاگئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تین ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے تحت ایک ارب دس کروڑ ڈالر کی آخری قسط کیلئے دوسرے اقتصادی جائزہ پر ہونے والے مذاکرات مکمل نہ ہو سکے مذاکرات میں ایک دن کی توسیع کردی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسرے اقتصادی جائزہ کے اہم نکات پر اتفاق ہوچکا ہے اب دونوں فریقین کے درمیان اب تک زیر غور آنے والے معاملات کو حتمی شکل دے کر میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کا مسودہ تیار کیا جائے گا۔ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کی قسط کے حصول کے لیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز 14 مارچ کو ہوا تھا جو شیڈول کے مطابق آج 18 مارچ کو احتتام پذیر ہو نا تھے مگر میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانسل پالیسیز اور لیٹر آف انٹنٹ کے مسودے پر مشاورت کے لئے ایک دن کی توسیع کردی گئی ہے۔وزارت خزانہ کے اعلٰی حکام کے مطابق آئی ایم ایف سے قلیل مدتی قرض پروگرام کی تیسری قسط کے حصول کے لیے مذاکرات خوش اسلوبی سے آگے بڑھے ہیں۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے سے معاملات طے ہو جائیں گے۔مذاکرات کی تازہ پیشرفت میں پاکستان نے آئی ایم ایف کو ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی یقین دہانی کروا دی ہے جس کے تحت تمام ہاوٴسنگ سوسائٹیز کی رجسٹریشن کی جائے گی۔حکام کے مطابق نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ٹیکس میں اضافہ کیا جائے گا۔ جبکہ آئی ایم ایف نے پراپرٹی کی خریداری پر نقد کے بجائے بینک کے ذریعے لین دن پر زور دیا ہے۔آئی ایم ایف کو یقین دلایا گیا ہے کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے متعلق اہم اقدامات شامل ہوں گے جبکہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکس کے لیے وفاق اور صوبوں میں ہم آہنگی پیدا کی جائے گی پراپرٹی ایجنٹس کی رجسٹریشن، فائلوں کی خرید و فروخت پر آئی ایم ایف کو ٹیکس کی تجویز دے دی گئی ہے۔دوسری جانب وزارت خزانہ کے حکام آئی ایم ایف سے مذاکرات کے مثبت نتائج کے لیے پر امید ہیں۔ اب تک مذاکرات کے دوران کوئی ڈیڈ لاک بھی سامنے نہیں آیا مذاکرات کے اختتام پر آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح پر سٹاف لیول معاہدہ طے پانے کا امکان ہے جس کے بعد معاہدے کو منظوری کے لیے ایگزیکٹیو بورڈ اجلاس میں پیش کیا جائے گا جو اپریل میں متوقع ہے۔مذاکرات کی کامیابی پر آئی ایم ایف جائزہ مشن ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالرز کی آخری قسط کے لیے ایگزیکٹیو بورڈ کو سفارش کرے گا۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات تین ارب ڈالرز کے قلیل مدتی قرض پروگرام کے تحت ہو رہے ہیں پاکستان کو دو اقساط کی مد میں آئی ایم ایف سے ایک ارب 90 کروڑ ڈالرز مل چکے ہیں۔آئی ایم ایف جائزہ مشن سٹینڈ بائے ارینجمنٹ معاہدے کی آخری قسط پر مذاکرات کے لیے 13 اور 14 مارچ کی درمیانی شب پاکستان پہنچا تھا۔پاکستان کی وزارت خزانہ کے مطابق آخری اقتصادی جائزے کی کامیاب تکمیل پر پاکستان کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالر ملیں گے۔پاکستان کو اپنی مالی ضرویات پورا کرنے کے لیے بین الاقوامی اداروں کی مدد درکار ہوتی ہے۔ اور ان اداروں میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف کا نام ہمیشہ سرفہرست رہا ہے۔پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ جون 2023 میں سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ طے پایا تھا جس کی مدت 12 اپریل 2024 یعنی اگلے ماہ ختم ہو رہی ہے۔اس معاہدے کے تحت پاکستان کو مجموعی طور پر 9 ماہ کے دوران تین ارب ڈالر قسطوں میں ملنا تھے۔ تین ارب ڈالر کے پروگرام میں سے پاکستان کو اب آخری ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط ملنا باقی ہے جس کیلئے آئی ایم ایف وفد اور معاشی ٹیم کے درمیان منگل کو مختصر مذاکرات ہوں گے۔توقع ہے منگل کو آئی ایم ایف کیساتھ مذاکرات میں نئے قرض پروگرام پر بات چیت ہو گی اور لیٹر آف انٹینٹ پہ بھی مشاورت کے بعد بات چیت طے ہوجائے گی۔