Published: 22-08-2024
انڈونیشیا میں قانون میں تبدیلی کیخلاف ملک کے کئی بڑے شہروں میں احتجاجی مطاہرے کیے گئے، جس کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ یہ جھڑپیں انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتا سمیت دوسرے بڑے شہروں پڈانگ، بنڈونگ اور یوگیاکارتا میں ہوئیں، جہاں ہزاروں افراد حکومت کی جانب سے آئینی عدالت کے فیصلے کو کالعدم کرنے کی کوشش کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ پارلیمنٹ کے باہر افراتفری میں کچھ مظاہرین نے مرکزی گیٹ توڑنے کی کوشش کی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا کی پارلیمنٹ اور ملکی آئینی عدالت کے درمیان اقتدار کی کشمکش سیاسی بحران کو جنم دے سکتی ہے۔ گزشتہ روز انڈونیشیا کی اعلیٰ عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ پارٹیوں کو امیدوار کھڑا کرنے کےلیے اپنی علاقائی اسمبلیوں میں کم از کم 20 فیصد نمائندگی کی ضرورت نہیں ہوگی۔لیکن 24 گھنٹوں میں پارلیمنٹ نے ان تبدیلیوں کو واپس لینے کےلیے اجلاس طلب کیا تھا، جو آج پارلیمنٹ میں ارکان کی کمی کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا۔ انڈونیشیا کی حکومت امیدواروں کےلیے موجودہ کم از کم عمر کی حد 30 سال کو برقرار رکھنے کےلیے آئینی عدالت کے فیصلے کو نظرانداز کرنے کے طریقے بھی تلاش کر رہی ہے۔جو صدر کے 29 سالہ بیٹے کیسانگ پنگاریپ کے وسطی جاوا میں علاقائی انتخابات میں حصہ لینے کی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔