Published: 08-09-2024
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام ختم نبوت کا دفاع کرنا جانتے ہیں، بڑے لوگوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرلینا چاہیے، عالمی برادری کو پیغام دیناچاہتا ہوں اسرائیل کا وجود تسلیم نہیں کیاجاسکتا، قوم باغی ہو چکی ،امن، معیشت نہیں تو ٹیکس کیسا؟ملک کو سنبھالو، مدارس کی ایک اینٹ بھی گری تو تمھارا اقتدار زمین بوس ،ملک چھوڑنے پر مجبور نہ کردیا تو میرا نام فضل الرحمن نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں مینارِ پاکستان پر گولڈن جوبلی ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کانفرنس سے لیاقت بلوچ،قاری حنیف جالندھری ،عبدالغفورحیدری، اسعد محمود،حافظ ابتسام الٰہی ظہیر مفتی تقی عثمانی ،، پروفیسر ساجد میر، مولانا محمد امجد خان،، عبدالخبیر آزاد، ڈاکٹرصاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر سمیت ملک بھر سے تعلق رکھنے والے بیالیس سے زائد مقررین نے خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ فلسطین میں اسرائیل کا ظلم و بربریت جاری ہے، حماس کے مجاہدین فلسطین کی آزادی کے لیے آگے بڑھیں۔ملکی صورتحال پر مولانا نے کہا بلوچستان، خیبرپختونخوا میں حکومت کی رٹ ختم ہوچکی ہے، امن نہیں دے سکتے تو ٹیکس کس بات کا لیا جارہا ہے ۔انھوں نے کہا ہمارا تحمل دیکھو، ابھی ہم نے تمھیں نشانے پر نہیں رکھا، مدارس کی ایک اینٹ بھی گری تو تمھارا اقتدار زمین بوس کردینگے، قائد اعظم نے یہودی بستیوں کو غیرقانونی اور اسرائیل کو برطانیہ کا ناجائز بچہ قرار دیا ،ہم اسے کیسے تسلیم کرسکتے ہیں ،فلسطینیوں کیساتھ کھڑے ہیں، اگلی تحریک سود کیخلاف ہوگی ،قوم متحد ہوجائے۔ علمائے کرام نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ ہم ختم نبوت اورتحفظ ناموس رسالت قانون کےچوکیدارہیں، سپریم کورٹ تفصیلی فیصلہ جاری کرے اور اسکے خلاف اپیلیں بنھی فوری نمٹائے۔ فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اگر چیف جسٹس نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور اپنا فیصلہ تبدیل کرنے کی آمادگی ظاہر کی تو، قوم منتظر ہے کہ تفصیلی فیصلہ جلدی آئیگا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ تفصیلی فیصلہ بھی علما کو اعتماد میں لیکر کیا جائے گا۔ علما کی رائے کو نظر انداز کرکے آپ نے پہلے غلطی کی۔ تفصیلی فیصلہ کرتے وقت اِس غلطی کو نہ دھرائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہاں حکومت کی رٹ ختم ہوچکی اور مسلح قوتیں اپنی رٹ مضبوط کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2018 کا الیکشن ہوا، اب 2024 کا الیکشن ہوا، دونوںکے نتائج دھاندلی کی پیداوار ہیں۔ ہم دونوں انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے۔ اسٹیبلشمنٹ اورحکمران کو پیغام ہے کہ اِن اسمبلیوں کی اب کوئی اہمیت نہیں اب عوامی اسمبلی کی اہمیت ہے، اب فیصلے یہاں پر ہوں گے، قوانین یہاں پر پاس ہوں گے، فیصلے عوام کریں گے، اگر تم نے امریکہ کی غلامی میں پاکستان کے مفاد کو نظر انداز کیا، یہ تو تمہیں طوفان اور سیلاب کی طرح بہاکر لے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن دنیا کو پیغام دے رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی ختم نبوت پر شب خون مارنے والوںکو اپنی آخرت کا اندازہ کرلینا چاہیے کہ پاکستان کی عوام ختم نبوت کا دفاع کس طرح کرنا جانتے ہیں ۔ اس اجتماع نے قادیانیت اور لاہوریت کی کمر توڑ دی ہے۔ ان کو دوبارہ سیدھا کھڑا ہونے کیلئے کوئی مدد نہیں دے سکتا۔ نہ امریکہ نہ یورپ نہ اسرائیل ان کی کمر سیدھی کرکے ان کو پناہ دے سکتا ہے۔ہم نے تعاقب کیا اور تعاقب کرنا جانتے ہیں ۔پچاس سال گزرنے کے باوجود قوم کے جذبے میں کوئی کمی نہیں آئی۔ آئندہ آنیوالی ہر صدی ہماری ہے۔ دنیا کی کوئی طاقت رسول اللہ ﷺ کی ختم نبوت پر شب خون مارنے کی جرأت نہیں کرسکتی۔ انہوں کہا کہ حماس کے مجاہدوں نے جس طرح قربانیاں دیکر اسرائیل کو للکارا ہے، آزادی کیلئے آگے بڑھے ہیں، پچاس ہزار شہادتیں پیش کی ہیں، لیکن یورپ اور امریکہ میں اسرائیل کوتسلیم کرنے کے گانے گونجتے رہے، لیکن ان شہدا کی قربانیوں کے بعد کوئی بھی اسلامی ملک آج کے بعد اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ میں صرف پاکستانی حکمرانوںکو نہیں ، صرف پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو نہیں بلکہ دنیا اسلام کے حکمرانوںکوکہنا چاہتا ہوں کہ اہل پاکستان کی طرف سے پیغام ہے کہ اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا اور اتنے زیادہ انسانوں کا خون بہانے کے باوجود ، امریکہ جس کے ہاتھوں سے عراقیوں، افغانیوں ، فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے، کیا اس کے بعد بھی امریکہ کو انسانی حقوق کا علم بردار ہونے کا حق حاصل ہے؟۔