امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا آبدوز معاہدے سے باز رہیں؛ چین

Published: 15-03-2023

Cinque Terre

بیجنگ: چین نے امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا کے آبدوز معاہدے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس سیکیورٹی ڈیل کو سرد جنگ کی ذہنیت کا شاخسانہ قرار دیدیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے تین مغربی اتحادیوں پر ہتھیاروں کی دوڑ کو بھڑکانے کا الزام لگاتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ جوہری پھیلاؤ کے خطرے سے پُر راستے پر نہ چلیں۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے کہا کہ امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا کا معاہدہ ظاہر کرتا ہے کہ تینوں ممالک اپنے اپنے جغرافیائی سیاسی مفادات کی خاطر، عالمی برادریوں کے تحفظات کو مکمل طور پر نظرانداز کر رہے ہیں۔وانگ وینبن نے کہا ہے مغربی ممالک کا یہ معاہدہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے مقاصد کی خلاف ورزی ہے جس سے خطے میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہوجائے گی۔خیال رہے کہ آسٹریلیا نے امریکا سے جوہری توانائی سے چلنے والی 5 آبدوزیں خریدنے اور چین کے مقابلے میں ایشیا پیسیفک میں مغربی ممالک کو مضبوط کرنے کے لیے امریکی اور برطانوی ٹیکنالوجی کے ساتھ ایک نیا ماڈل بنانے کا اعلان کیا۔گو امریکی صدر جو بائیڈن کا اصرار ہے کہ آسٹریلیا کو اس معاہدے کے تحت جوہری ہتھیار حاصل نہیں ہوں گے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ جوہری ری ایکٹرز سے چلنے والی آبدوزوں کے حصول سے آسٹریلیا ایک ایلیٹ کلب میں شامل ہوجائے گا۔قبل ازیں امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان ڈیاگو کے بحری اڈے پر ایک تقریب میں صدر جو بائیڈن، آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی اور برطانوی وزیر اعظم رشی سنک نے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔اس موقع پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انڈو پیسفیک میں کئی دہائیوں سے استحکام کا تحفظ کر رہے ہیں۔ امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا کے آبدوز اتحاد سے آنے والی دہائیوں تک امن کے امکانات کو تقویت ملے گی۔توقع کی جا رہی ہے کہ آسٹریلیا کو امریکا سے ملنے والی آبدوزیں طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائلوں سے لیس ہوں گی جو ایک طاقتور ڈیٹرنٹ پیش کرتی ہیں۔یاد رہے کہ آسٹریلیا اس آبدوز اتحاد میں 18 ماہ قبل ہی شامل ہوا ہے اس سے قبل امریکا اور برطانیہ ہی اس اتحاد کا حصہ تھے۔