Published: 20-03-2023
کابل: اقوام متحدہ نے فنڈز بند ہونے پر لاکھوں افغان شہریوں کو فراہم کیا جانے والے راشن میں نمایاں کمی کر دی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک طرف اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ تقریباً 90 فیصد افغانیوں کو متوازن خوراک کی کمی سامنا ہے تو دوسری جانب اقوام متحدہ کا ورلڈ فوڈ پروگرام اس ماہ چالیس لاکھ افغانوں کے لیے راشن میں کمی کرنے پر مجبور ہوگیا۔افغانستان میں خاص طور پر سخت اور جان لیوا موسم سرما کے اختتام پر اجناس کی شدید کمی ہوتی ہے جب کہ مئی کے آس پاس اگلی فصل کی کٹائی سے پہلے ہی بہت سے خاندانوں نے اپنے کھانے پینے کی دکانیں بند کر دی ہیں۔ادارے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ “فنڈنگ کی رکاوٹوں کی وجہ سے، کم از کم 40 لاکھ افراد کو مارچ تک ملنے والی رقم کا صرف نصف ہی دیا جا سکے گا۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی فوڈ ایجنسی نے اپیل کی تھی کہ اپریل میں افغانستان میں 13 ملین افراد تک کھانے کی ترسیل کے لیے فوری طور پر 93 ملین ڈالر کی فنڈنگ کی ضرورت ہے۔طالبان کے 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے عالمی اداروں نے فنڈز منجمد کردیے ہیں جس کے باعث افغانستان معاشی بحران میں دھنستا جا رہا ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ طالبان انتظامیہ کی جانب سے خواتین کی تعلیم اور ملازمتوں پر پابندی کے باعث فنڈز دینے والے ممالک پیچھے ہٹ جائیں گے۔