Published: 29-03-2023
کابل: افغانستان میں طالبان نے بچیوں کو مفت تعلیم اور کتابیں فراہم کرنے والے سماجی کارکن مطیع اللہ کو حراست میں لے لیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان نے جس سوشل ورکر کو حراست میں لے لیا وہ ’پین پاتھ‘ نامی این جی او کے سربراہ ہیں اور لڑکیوں کی تعلیم کے سخت حمایتی ہیں۔مطیع اللہ کی گرفتاری اس ٹوئٹ کی بعد عمل میں لائی گئی جس میں انھوں نے لکھا تھا کہ ہم لڑکیوں کے اسکول کھلنے کا ہر گھنٹے، ہر منٹ اور ہر سیکنڈ انتظار کر رہے ہیں۔ یہ ناقابل تلافی نقصان ہے۔گرفتار سماجی کارکن کے بھائی سمیع اللہ نے بتایا کہ مطیع اللہ کو شام کے وقت نماز پڑھ کر مسجد سے باہر نکلتے ہوئے شناخت پوچھنے کے بعد حراست میں لیا گیا اور مار پیٹ بھی کی گئی۔ تاحال بھائی کا کچھ پتہ نہیں کہ وہ کس حال میں ہیں۔اقوام متحدہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ طالبان نے پین پاتھ کے سربراہ مطیع اللہ ویسا کو پیر کے روز کابل سے گرفتار کیا ہے۔خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے بچیوں کے سیکنڈری اسکول بند ہونے کے بعد سے مطیع اللہ دور دراز دیہاتوں میں لڑکیوں کی تعلیم کی بحالی کی مہم چلا رہے ہیں جہاں بجلی اور انٹرنیٹ کی سہولیات بھی نہیں ہیں۔