Published: 17-04-2023
نئی دہلی: بھارت میں مسلمان رکن اسمبلی محمد عتیق کو صحافیوں کی بھیس میں آئے حملہ آوروں نے دن دیہاڑے ٹی وی کیمروں کے سامنے گولیاں مار کر قتل کردیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق سابق مسلم رکن اسمبلی محمد عتیق کئی مقدمات میں اسیر ہیں اور طبیعت خراب ہونے پر انھیں موتی لال اسپتال لایا گیا تھا۔ اس موقع پر ہتھ کڑی لگے رکن اسمبلی میڈیا کے سوالات کا جواب دے رہے تھے کہ اچانک تین افراد نے ان پر حملہ کردیا۔حملہ آور صحافیوں کے بھیس میں رکن اسمبلی کے قریب آئے تھے۔ حملہ آوروں کی فائرنگ سے رکن اسمبلی کے بھائی محمد اشرف بھی زخمی ہوگئے جو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج چل بسے۔پولیس نے تینوں حملہ آوروں لولیش تیواری، سنی اور ارون موریا کو موقع سے حراست میں لے کر اسلحہ بھی برآمد کرلیا۔ ملزمان نے اعترافی بیان میں کہا کہ وہ محمد عتیق کو قتل کرکے انڈر ورلڈ میں شہرت حاصل کرنا چاہتے تھے۔حملہ آوروں نے پولیس کو مزید بتایا کہ وہ کافی عرصے سے محمد عتیق کی تاک میں تھے اور جب پتہ چلا کہ دونوں میڈیکل چیک اپ کے لیے آئیں گے تو قتل کی منصوبہ بندی کی۔ میڈیا ہاؤس کے جعلی کارڈز بنائے۔محمد عتیق (دائیں) اور ان کے بھائی (بائیں) پولیس کی حراست میں تھے اور اسپتال لائے گئے تھے خیال رہے کہ گزشتہ روز محمد عتیق کے بیٹے اسد احمد کو جھانسی میں پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا تھا۔محمد عتیق اترپردیش کے حلقے پھول پور سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ ان پر قتل، اغوا برائے تاوان اور دیگر جرائم کے 90 سے زایدہ کیسز کیس درج ہیں۔رکن اسمبلی کو 2018 میں الہٰ آباد یونیورسٹی کے پروفیسر کے استحصال کا الزام بھی تھا۔سابق رکن اسمبلی محمد عتیق 2019 سے گجرات جیل میں قومی سلامتی ایکٹ کے تحت اپنے بھائی کے ہمراہ نظر بند تھے۔