بھارت میں تراویح کے وقت انتہاپسند ہندوؤں نے مسجد پر حملہ کردیا

Published: 20-04-2023

Cinque Terre

نئی دہلی: بھارت میں مسلمانوں کے مقدس ترین ماہ ’رمضان المبارک‘ میں بھی مودی سرکار اسلام دشمنی سے باز نہ آئی۔ حکومتی سرپرستی میں انتہا پسند ہندو جماعت کے غنڈے مساجد اور تروایح کے اجتماعات پر حملے کر رہے ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق اتراکھنڈ کے شہر ہلداوانی میں انتہا پسند ہندو جماعت بجرنگ دل کےغنڈوں نے ایک مسجد پر حملہ کردیا اور تراویح رکوادی۔ مسلم آبادی نے اس غنڈہ گردی کے خلاف پُرامن احتجاج بھی کیا۔بجرنگ دل کے غنڈوں کے مسجد پر حملے کے وقت تو پولیس غائب رہی لیکن جیسے ہی مسلمانوں نے اپنے بنیادی حق مذہبی آزادی کی پامالی پر احتجاج کیا تو پولیس مظاہرین پر چڑھ دوڑی۔مودی سرکار کی پولیس نے بجرنگ دل کے دہشت گردوں کو پکڑنے کے بجائے مجسٹریٹ کے حکم پر الٹا مسجد کے ایک حصے کو ہی سِیل کردیا۔ جس پر مسلم آبادی میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔اس سے قبل مراد آباد میں بھی مسلمانوں کو تراویح سے روک دیا گیا تھا۔ نویڈہ میں میں بھی تراویح اور نماز عشا سے روک دیا گیا تھا جب کہ جھاڑ کھنڈ ہزاروی باغ کی جامعہ مسجد پر حملہ کرکے نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔اسی طرح حیدر آباد دکن میں بھی ایک مسجد پر حملہ کیا گیا تھا۔ حملہ آوروں نے جے شری رام کے نعرے لگائے اور نمازیوں کو ہراساں کیا جب کہ مسلمانوں کی دکانوں میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی تھی۔بہار میں ہندو تہوار کی خوشی میں ریلی نکالنے والے ہندو انتہا پسندوں نے 100 سالہ قدیم مدرسہ عزیزیہ پر حملہ کرکے آگ لگادی تھی جس سے لائبریری میں موجود تاریخی کتب جل کر خاکستر ہوگئی تھیں۔صرف ماہ رمضان میں مساجد، مدارس اور تراویح کے اجتماعات پر حملے کے 31 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق انتہا پسند ہندو تہواروں کو مسلمانوں کے خلاف تشدد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ان تہواروں میں نکلنے والی ریلی اور جتھے مساجد، مدرسے اور مسلمانوں کی املاک پر حملے کرتے ہیں۔مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد ہندوستان میں مسلمان مخالف اقدامات اور تشدد میں سنگین اضافہ ہو اہے. کیا انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا نوٹس لیں گی؟