Published: 07-05-2023
کوسوو: البانیہ میں پروشی نامی عیسائی خاندان کو دہائیوں قبل زمین سے ایک صحیح سالم لاش اور انتہائی چھوٹا قرآن ملا تھا جس کی وجہ سے پورا گھرانا مسلمان ہوگیا تھا۔ ماضی میں رونما ہوئے ملک میں انتشار و جنگوں کے دوران یہ خانداد اس نایاب قرآن کی حفاظت نسل در نسل کرتا آرہا ہے۔خاندان کے 45 سالہ فرد ماریو پروشی نے اپنے گھر پر اے ایف پی کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ میرے پڑ پڑ دادا کوسووو کے شہر جاکوویکا میں ایک نئے گھر کے لیے زمین کھود رہے تھے جب انہیں وہاں دفن ایک شخص کی بالکل محفوظ اور صحیح سالم حالت میں لاش ملی اور ایک انتہائی چھوٹا قرآن اُس کے دل کی جگہ پر رکھا ہوا تھا۔خاندان نے اس معجزے کو خدا کی طرف سے ایک غیبی اشارہ سمجھ کر اسلام قبول کیا۔ پروشی نے مزید بتایا کہ ان کے دادا جو 1930 کی دہائی میں البانیہ کے بادشاہ زوگ کی فوج میں ایک افسر تھے، عربی جانتے تھے اور ہر رات دوستوں کو اس قرآن کی تلاوت کے لیے اپنے گھر بلاتے تھے۔تاہم کچھ عرصے بعد اینور ہوجا کی کمیونسٹ حکمرانی میں تمام مذاہب پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی اور ان کے ماننے والوں کو قید کرنا شروع کردیا گیا لیکن یہ قرآن بچ گیا کیونکہ اسے آسانی سے چھپایا جا سکتا تھا۔پروشی نے ایک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ کسی نے خفیہ طور پر پولیس کو اطلاع دی تھی کہ ہمارے گھر میں قرآن موجود ہے لیکن یہ اتنا چھوٹا تھا کہ میرے والد اسے چھپانے میں کامیاب ہو گئے۔ پولیس والوں نے پورا گھر تہس نہس کردیا مگر قرآن کو ڈھونڈنے میں ناکام رہے اور آج تک ہم اس قرآن کی حفاظت کا اہتمام نسل در نسل پوری لگن سے کرتے آرہے ہیں۔ماریو پروشی کیلئے یہ قرآن کیا معنی رکھتا ہے اس کا اندازہ اس بات یہ کیا جاسکتا ہے کہ وہ روز قرآن کو بوسہ دینے سے پہلے اپنے ہاتھ اور منہ کو دھوتے ہیں اور بوسہ دینے کے بعد اُسے اپنی پیشانی سے لگاتے ہیں صرف دو سینٹی میٹر (0.7 انچ) کے قرآن کے بارے میں اسکالرز کا کہنا ہے کہ اسکی اشاعت 19ویں صدی کے آخر تک کی گئی ہے اور اب تک کے ریکارڈ میں موجود دنیا کے سب سے چھوٹے ترین قرآن میں سے ایک ہے۔پروشی نے مزید بتایا کہ ہمیں دنیا بھر سے کئی میوزمز اور اداروں کی جانب سے اس قرآن کی لینے کیلئے بڑی بڑی آفرز کی گئیں لیکن ہم نے ساری آفرز ٹھکرادیں۔ ہم یہ قرآن کسی قیمت پر بھی نہیں دیں گے۔